لاہور: ( روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے حکومت سازی کے حوالے سے فیصلے اجلاسوں میں نہیں ہوسکتے، یہ فیصلہ عمران خان نے چند لوگوں سے مشورہ کر کے کرنا ہے، حکومت سازی کے حوالے سے جو مشکلات آر ہی ہیں اس کی وجہ ٹکٹوں کی درست تقسیم نہ ہونا ہے، بحرحال وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام فائنل ہوگیا ہے، شاہ محمود قریشی اس لئے علیم خان کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ جہانگیرترین اس کے حق میں تھے، اگر کوئی اور فیکٹر نہ آیا تو آج شام کو اعلان ہو جائیگا۔
میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا عمران خان میں مردم شناسی نہیں پائی جاتی، علیم خان نے کافی پیسہ اور وقت دیا ہے اور جہانگیر ترین نے بھی ارکان کو لانے میں اتنی محنت کی ہے تو کیا وہ کوئی صلہ نہیں چاہے گا ؟ وہ اپنی مرضی کا وزیر اعلیٰ لانا چاہتا تھا اور انہوں نے دو روز قبل عمران خان کو علیم خان کے معاملے پر منا بھی لیا تھا، لیکن عمران خان بعض اوقات ایک بات طے کر کے پھر مشورے شروع کرتے ہیں، یہ بات صحیح نہیں ہے ، وہ کوئی بہت غیر معمولی قوت فیصلہ رکھنے والا آدمی ہے ، وہ مشکل حالات میں ڈٹ جانیوالا آدمی ہے۔ انہوں نے کہا میں نام لے کر کہتا ہوں کہ وہ جہانگیرترین، علیم خان اور شاہ محمود قریشی نہیں ہو سکتے ، کیونکہ جو اپنے مفاد کو دیکھے وہ اچھا مشیر نہیں ہو سکتا۔
کشمیر کے حوالے سے گفتگو میں انکا کہنا تھا فوج ، اپوزیشن بھولے ہوئے ہیں، کیا ڈھائی کروڑ ووٹوں والی اپوزیشن کی کوئی ذمہ داری نہیں ، میڈیا بھی اس ایشو سے لاتعلق ہے ، یہاں اہم یہ ہے کہ وزیر اعظم کون بنے گا۔ میڈیا کو کشمیر پر سنجیدہ مباحثے کرنے چاہیں مگر یہ کام وزیر خارجہ کو ہی کرنا ہے ، یہ کام تنہا عمران خان کے کرنے کا نہیں ہے ، یہ ساری قو م کا کام ہے۔ تجزیہ کارایاز امیر کا کہنا تھا دیامر اور مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کشیدہ اور سنگین ہے ، عمران خان یا کوئی پاکستانی لیڈر جتنی بھی نیک نیتی سے ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہوں جب تک مقبوضہ کشمیر میں حالات کشیدہ ہوں گے تب تک ہمارے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا حکومت سازی میں کچھ تاخیر ہو رہی ہے لیکن اتنی ہونی نہیں چاہیے تھی۔
دنیا نیوز کے گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ابھی تک جو شخص فائنل ہے وہ عمران خان ہے ، لیکن کم از کم سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا اعلان ہو جانا چاہیے تھا۔ اسلام آباد میں دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن کا کہنا تھا ناموں کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے لیکن کوئی نام اب تک فائنل نہیں ہوا، پنجاب میں شاہ محمود گروپ بامقابلہ جہانگیر ترین گروپ ہے اس صور تحال میں اگر تین چار روز پہلے عمران خان کوئی نام فائنل کر دیتے تو کسی گروپ کا نام آنے کی صورت میں دوسرا سرد مہری کا شکار ہوجاتا ، یہ ایک اچھی سیاسی حکمت عملی ہے۔ انکاکہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے نئی حکومت کو ملٹری سٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھنا چاہیے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ اس پر بیانات اور میڈیا پر جانے سے کچھ نہیں ہوگا اس کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے۔