اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہے نواز شریف فیملی کے خلاف تینوں ریفرنس ایک نوعیت کے نہیں، حسین نواز آ کر کہہ دیں کہ لندن جائیداد میں نے خریدی ہے تو میاں صاحب بری ہو جائیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کیخلاف ریفرنسز منتقلی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی جج محمد بشیر کی عدالت میں سماعت پر اصرار کرتے ہوئے نواز شریف فیملی کے خلاف تینوں ریفرنسز کو الگ الگ نوعیت کا قرار دیا ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان نے تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست ہائیکورٹ سے مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں گواہیاں اور جرح مکمل ہونے کے قریب ہے، ملزمان نے لندن فلیٹس ریفرنس میں اپنے دفاع میں کچھ پیش ہی نہیں کیا، دوسرے کیسز پر اثر کیسے پڑے گا؟
جسٹس میاں گل اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اگر ملزمان اب دفاع میں کچھ پیش نہیں کرتے تو یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف، نتیجہ بھی وہی آنے کا امکان ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر کا مزید کہنا تھا کہ اگر حسین نواز آ کر کہہ دیتے ہیں کہ برطانیہ میں جائیداد اس نے خریدی تو میاں صاحب بری ہو جائیں گے، ملزمان کے پاس آپشن تھا وہ قطری کا بیان قلمبند کرا لیتے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بنیادی بارِ ثبوت استغاثہ پر تھا، دیکھنا ہو گا استغاثہ نے ذمہ داری پوری کی اور بارِ ثبوت ملزمان پر منتقل ہوا؟ کیا بے نامی دار اور زیرِ کفالت کو سزا ہوتی ہے؟
سردارمظفر نے جواب دیا کہ نیب آرڈیننس میں بے نامی دار کو سزا کی شق موجود ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب منگل کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔