لاہور: (تجزیہ: اجمل جامی) پنجاب میں سپیکر اور گورنر ایسے اہم عہدوں پر پرویز الٰہی اور چودھری سرور کی نامزدگی کے باوجود وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے ابھی تک کپتان نے کسی نام کا اعلان نہیں کیا۔ قومی اور صوبائی اسمبلی پنجاب میں نمبر گیم پوری کر چکنے کے باوجود تحریک انصاف بڑے صوبے میں بڑے منصب کے لئے حتمی فیصلہ نہ کر سکی۔
انتخابی نتائج کے فوری بعد عبدالعلیم کا نام بطور وزیر سامنے آیا لیکن نیب میں پیشیوں کی وجہ سے یہ نام منظر سے دور ہوتا دکھائی دیا۔ پھر ڈاکٹر یاسمین راشد بنی گالا میں کپتان سے ملاقات کے بعد مرکز نگاہ بن گئیں۔ وہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کی جانب سے رکن پنجاب اسمبلی ہوں گی۔ اسی اثنا میں میانوالی سے سبطین خان سامنے آئے ، عمران خان سے ان کی حالیہ دنوں میں دو ملاقاتیں انہیں موضوع بحث بنا گئیں۔ لیکن پنجاب کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کپتان نے کچھ اشارے دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے نوجوان پارلیمنٹیرین کی جانب توجہ مرکوز کر دی۔
چکوال کے راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کا نام نمایاں رہا، راجہ یاسر یونیورسٹی آف فلوریڈا سے تعلیم یافتہ ہیں، پارٹی ممبر سازی مہم کے نظام کی تشکیل سے لے کر عملی سطح پر دھرنے کے دنوں سے ہی فعال رہے۔ قریبی ذرائع سے معلوم ہوا کہ کپتان انہیں ذاتی طور پر پسند کرتے ہیں۔ لیکن ان پر ڈرگ کورٹ کے تحت دائر مقدمے نے اعتراضات اٹھا دئیے۔ خود پارٹی کے کئی موثر حلقوں نے ان کے خلاف مقدمے کو سوشل میڈیا پر خوب ہوا دلوائی۔ کپتان کو بظاہر تحریک انصاف کا چہرہ، پڑھا لکھا صاف شہرت کا حامل جوان نام وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے مطلوب دکھائی دیتا ہے۔
اس فہرست میں اگلا نام ساہیوال سے رائے مرتضیٰ کا زیر بحث آیا۔ رائے مرتضیٰ پڑھے لکھے شخص ہیں اور پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ عام انتخابات 2018 قومی اسمبلی کی نشست این اے 149 ساہیوال اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 201 چیچہ وطنی سے کامیاب ہوئے تھے۔ رائے مرتضیٰ اقبال کے دادا رائے محمد اقبال خان قیام پاکستان سے رکن اسمبلی رہے، آخری اطلاعات تک انہیں وفاق میں ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ لہذا وہ اس فہرست سے تکنیکی طور پر آؤٹ ہو جاتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی مخدوم ہاشم جوان بخت کیساتھ بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ انکے بڑے بھائی مخدوم خسرو بختیار کو وفاق میں اہم ذمہ داری دی جا رہی ہے۔
سرگودھا سے 36 سالہ انصر مجید خان بھی کچھ عرصے کے لئے موضوع بحث رہے۔ ان کے والد مجید خان کا شمار کپتان کے پرانے دوستوں میں ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب اس ریس میں محض تین سے چار ناموں پر غور ہو رہا ہے۔ ان میں لاہور سے ڈاکٹر مراد راس، میانوالی سے کپتان کے دیرینہ دوست اور معتمد سبطین خان اور لاہور سے ہی میاں اسلم اقبال شامل ہیں۔ باوثوق ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ انہیں ناموں میں سے کوئی ایک ہوگا۔ رہی بات کابینہ کی تو میاں محمود الرشید کو وزارت قانون و پارلیمانی امور، یاسمین راشد وزارت صحت، عظمیٰ کار دار وزارت تعلیم اور بھکر سے امیر محمد خان کو جنگلات و ماہی گیری کی وزارتیں دئیے جانے کا امکان ہے۔