اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بائیس برس کی سیاسی جدوجہد میں بہت سے اتار چڑھاؤ آئے لیکن مضبوط اعصاب اور دھن کے پکے عمران خان اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں لگے رہے، بالاخر وہ اقتدار کا گوہر مقصود پانے میں کامیاب ہو گئے۔
عمران خان پہلے اپنی تیز رفتار گیندوں سے کھلاڑیوں کے چھکے چھڑاتے رہے، پھر سیاسی حریفوں کو باؤنسرز سے پریشان کئے رکھا۔ انہوں نے 25 اپریل 1996ء کو سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی بنیاد رکھی اور 2002ء کے عام انتخابات میں صرف ایک ہی نشست حاصل کی، یہ واحد نشست عمران خان نے حاصل کی تھی۔
عمران خان نے کرپشن کے خلاف اپنے اصولی موقف کی وجہ سے 2008ء کے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اکتوبر 2011ء میں مینارِ پاکستان پر ایک تاریخی جلسہ کیا، جلسے میں شریک نوجوانوں کی بڑی تعداد نے عمران خان کو مقبول ترین لیڈر بنا دیا۔
2013ء کے عام انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف سب سے زیادہ ووٹ لینے والی دوسری جبکہ قومی اسمبلی میں نشستوں کے حساب سے تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری۔
تحریکِ انصاف 2013ء میں خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے میں بھی کامیاب ہو گئی۔ 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کے بعد عمران خان نے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا۔
عمران خان نے ان نتائج کے خلاف قانونی جنگ لڑی جس میں ججز نے غیر متفقہ فیصلہ دیا۔ بعد میں سپریم کورٹ نے عمران خان کے بتائے گئے چار حلقوں کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی۔
جوڈیشل کمیشن نے عمران خان کے 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے الزام کو مسترد کر دیا جس کے بعد عمران خان نے 126 دن اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا۔
2017ء میں پاناما کیس میں اس وقت کے وزیرِاعظم نواز شریف کے خلاف پٹیشن دائر کی۔ تحقیقات کے بعد سابق وزیرِاعظم کو نہ صرف نااہل کیا گیا بلکہ احتساب عدالت نے اس کیس میں دائر کیے گئے ریفرنسز پر نواز شریف کو قید کی سزا بھی سنائی۔
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف نے اپنے اینٹی کرپشن اور اینٹی سٹیٹس کو موقف کی وجہ سے ہی مقبولیت حاصل کی اور 2018ء کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے ملک کی بڑی جماعت قرار پائی۔
عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان کی اگلی حکومت عمران خان کی قیادت میں بننے جا رہی ہے۔ عمران خان نے ملک بھر میں پاکستان تحریکِ انصاف کی کامیابی کے بعد پہلا پالیسی خطاب بھی کیا جس نے پاکستانی عوام سمیت دنیا بھر کی پذیرائی حاصل کی۔ عمران خان کے اس خطاب کو عالمی میڈیا نے براہ راست نشر کیا اور عمران خان کے موقف کی تعریف کی۔