لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں نئی حکومت کے بعد بھارت سے مذاکرات کا دروازہ کھل گیا، بھارتی وفد کل واہگہ کے راستے لاہور پہنچے گا، دونوں ملکوں کے درمیان آبی تنازعات پر سندھ طاس کمیشن کا 2 روزہ اہم ترین مذاکراتی راؤنڈ 29 اگست کو لاہور میں ہوگا۔
آبی تنازعات پر پاک بھارت مذاکرات کی تاریخ طے ہوگئی، بات چیت کیلئے بھارتی کمشنر سندھ طاس پردیپ سکسینہ کی سربراہی میں 9 رکنی وفد پاکستان آئے گا، پاکستانی ٹیم کی قیادت قائم مقام کمشنر سندھ طاس مہر علی شاہ کریں گے۔ 29 اور 30 اگست کو مذاکرات کے ایجنڈے میں پاکستانی دریاؤں پر بھارت کے پہلے اسٹوریج ڈیم اور سب سے بڑے بجلی گھر پاکل دول کا متنازعہ ڈیزائن بھی شامل ہے، بھارت اس ڈیم کی تعمیر کے بعد پاکستان کے دریائے چناب کا ایک لاکھ 8 ہزار ایکڑ فٹ پانی روک سکے گا۔
1500 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے باعث مقبوضہ وادی میں پاکستانی دریاؤں پر بھارت کا سب سے بڑا بجلی گھر ہوگا، پاکستان نے 2012ء میں پاکل دول کے ڈیزائن کو معاہدہ سندھ طاس کی خلاف ورزی قرار دیا تھا جبکہ فری بورڈ کی بلندی 7 فٹ سے کم کر کے 2 فٹ کرنے اور سپل وے کے گیٹوں کی تنصیب 40 میٹر اضافے کے ساتھ سطح سمندر سے 1620 میٹر کرنے کے مطالبات کئے تھے۔
6 سال سے ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے اور اس کے آپریشن سے متعلق ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے مطالبات اور اعتراضات کو پس پشت ڈال کر رواں برس مئی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ لاہور میں ہو رہے مذاکرات کے ایجنڈے میں دریائے چناب پر ہی ضلع ڈوڈا میں 48 میگاواٹ کا متنازع بجلی گھر بھی شامل ہے۔