شہباز شریف بائیکاٹ پر تیار، نواز شریف خوش

Last Updated On 05 September,2018 09:16 am

لاہور: (طارق عزیز) مسلم لیگ ن کے صدر، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، غیر ملکی سربراہان مملکت سمیت دیگر اعلیٰ درجے کے مہمانوں کے اعزاز میں کسی سرکاری تقریب میں پارٹی صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف شریک نہیں ہوں گے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر سرکاری دورے پر آئے غیر ملکی مہمان جو کسی ملک کا صدر، وزیراعظم یا کوئی اعلیٰ عہدیدار ہوسکتا ہے وہ پارٹی صدر شہباز شریف سے ملنے کا خواہش مند ہوگا تو اپوزیشن چیمبر پارلیمنٹ ہاؤس یا کسی پرائیویٹ جگہ پر ان سے ملاقات کی جائے گی۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں شہباز شریف نے یہ تجویز شرکا کے سامنے رکھی کہ اگر وزیراعظم عمران خان کی طرف سے انہیں بطور اپوزیشن لیڈر یا پارٹی سربراہ کے طور پر مدعو کیا جاتا ہے تو شرکت کی جانی چاہیے یا نہیں، اس معاملہ پر طویل غوروحوض کیا گیا اور پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر طے کیا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے کسی سرکاری تقریب میں قطعی طور پر شریک نہیں ہونا چاہیے ، سرکاری تقریبات کا شہباز شریف اور دیگر سینئر قیادت کو مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے، تاکہ حکومت کو احساس دلایا جائے کہ وہ جعلی اور چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ اقتدار میں بیٹھی ہوئی ہے۔

شہباز شریف کی وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دعوت پر کسی سرکاری تقریب میں شرکت سے انتخابات میں دھاندلی بارے ن لیگ کا مؤقف کمزور ہوگا، وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت یا اعلیٰ درجے کے مہمانوں کے نزدیک اہمیت حاصل ہوگی کہ اپوزیشن حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے اور حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی ہے ، متفقہ طور پر رائے تھی کہ شہباز شریف کو بطور پارٹی سربراہ، بطور اپوزیشن لیڈر کسی بھی سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کرنی چاہیے ، جس پر شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹیوں کی رائے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہی ہوگا اور اس سلسلہ میں پارٹی قائد نواز شریف کو آگاہ کر دوں گا۔

ذرائع کے مطابق نیب عدالت میں نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ آصف، سینیٹر پرویز رشید سمیت سینئر قیادت نے قائد کو پارلیمانی پارٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے فیصلہ کو سراہا، نواز شریف کو بتایا گیا کہ اگر کوئی سربراہ مملکت پاکستان دورے پر آتا ہے تو ان سے درخواست کی جائے گی کہ شہباز شریف کسی سرکاری تقریب، وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر کے بجائے اپوزیشن چیمبرپارلیمنٹ ہائوس میں الگ سے ملاقات کو ترجیح دیں گے، غیر ملکی مہمانوں کو مکمل عزت و احترام دیا جائیگا اور انہیں ن لیگ، اپوزیشن لیڈر اپنے ہاں مدعو کر کے مختلف ایشوز پر اپنا نقطہ نظر بیان کریں گے۔ دوسری جانب نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر شہبازشریف پہلی مرتبہ آئے، کمرہ عدالت میں نواز شریف نے شہباز شریف کا ماتھا چوم کر استقبال کیا۔

نوازشریف، شہبازشریف اور خواجہ آصف کے درمیان ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد وقفہ وقفہ سے مشاورت جاری رہی، نواز شریف وقت کے مطابق ساڑھے 12 بجے کمرہ عدالت میں پہنچ گئے تھے تاہم عدالتی کارروائی سوا دو بجے شروع ہوئی، احتساب عدالت کے جج ملک ارشد نے نواز شریف کو 2 بجکر 55 منٹ پر واپس جانے کی اجازت دیدی، نواز شریف تقریباً اڑھائی گھنٹے کمرہ عدالت میں موجود رہے اس دوران انہوں نے شہبازشریف، سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر رہنماؤں سینیٹر چوہدری تنویر، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، سینیٹر نزہت صادق، ارکان اسمبلی خواجہ آصف، سیما جیلانی، طاہرہ اورنگ زیب، رانا مبشر، جاوید لطیف،سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل، وزیر آزاد جموں کشمیر حکومت احمد رضا قادری، سابق ایم ڈی بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ، گوجرخان سے جمیل احمد، سابق وزیر طلال چوہدری، سابق مشیر بیرسٹر ظفراللہ خان، (ن) لیگ برطانیہ کے نائب صدر ناصر بٹ نے فرداً فرداً نوازشریف سے ملاقات کی۔