لندن: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی نماز جنازہ کل لندن ریجنٹ پلازہ پارک میں ادا کی جائے گی، سابق خاتون اول 13 ماہ تک ہارلے اسٹریٹ کلینک میں کینسر سے جنگ لڑتی رہیں۔
بیگم کلثوم نواز گز شتہ 13ماہ سے لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں زیر علاج تھیں۔ وہ کینسر کے مرض سے جانبر نہ ہو سکیں، ان کی عمر 68 برس تھی۔ سابق خاتون اول کی میت جمعہ کو لندن سے لاہور لا ئی جائیگی۔ انہوں نے دو بیٹے حسن نواز،حسین نواز ،دو بیٹیاں مریم نواز، اسما اور شوہر نوازشر یف کو سوگوار چھوڑا۔
اتوار کی رات ہارلے سٹریٹ کلینک میں بیگم کلثوم نواز کی طبیعت بگڑنے پر انہیں دوبارہ آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑتی چلی گئی، جس کے بعد وہ دوران علاج منگل کی صبح گیارہ بجے کے قریب (لندن کا وقت) اور پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے کے قریب خالق حقیقی سے جاملیں۔ انتقال کے وقت دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز ان کے پاس موجود تھے۔
سہ پہر پونے چار بجے کے قریب سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے انتقال کی تصدیق کی، انہوں نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ‘‘میری بھابھی اور میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز اب ہم میں نہیں رہیں، اللہ تعالٰی انکی مغفرت فرمائے’’۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں پہلی دستیاب فلائٹ سے لندن روانہ ہونگا۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے غیرملکی خبرایجنسی کو بتایا کہ تدفین کے لیے پاکستان لانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انتقال کا سنتے ہی ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر ن لیگ کے کارکن جمع ہوگئے، اس سلسلے میں کلینک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔ میت لندن کے ریجنٹ پارک کے علاقے میں واقع مسجد کے سرد خانے منتقل کردی گئی۔ کل نماز ظہر کے بعد نمازجنازہ مسجد ریجنٹ پارک میں ادا کی جائے گی جس کے بعد جمعرات کی شام ان کا جسد خاکی پی آئی اے کی پرواز پی کے 758 کے ذریعے لاہور روانہ کیا جائے گا۔
کلثوم نواز کا 68 برس کی عمر میں انتقال
ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ یہ بڑے غم کا دن ہے، پرسوں رات اچانک والدہ کی طبیعت خراب ہوئی، اللہ تعالیٰ کا حکم آچکا تھا، ان کابلاوا آگیا تھا۔ آج والدہ کا سایہ سر سے اٹھ گیا، اللہ تعالیٰ والدہ کی قبر کی تمام منازل آسان فرمائے۔ ہماری تربیت میں والدہ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، میں مشکلات میں ہمیشہ والدہ سے مشورہ کرتا تھا۔ میری والدہ کے آخری الفاظ تھے کہ "اللہ تعالیٰ رحمن و رحیم ہے " ان کے لئے دعائے مغفرت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف لندن آرہے ہیں وہ میت کیساتھ پاکستان جائیں گے۔
بیگم کلثوم نواز کی تدفین جمعہ کو جاتی امرا میں ہوگی، انہیں میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیاجائے گا۔ بیگم کلثوم نواز 17 اگست 2017 کو علاج کے لیے لندن گئی تھیں اور دوران علاج 22 اگست کو انہیں گلے میں کینسر کی تشخیص کی گئی تھی جس کے بعد ان کی کئی کیمو تھراپیز کی گئیں۔ جس کے بعد ان کی طبیعت کچھ بہترہوئی تھی، رواں سال جون کے مہینے میں کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید الفطرمنانے لندن پہنچے تھے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی کلثوم نواز سے آخری ملاقات 13 جولائی 2018 کو ہوئی تھی جب وہ گرفتار ی دینے کیلئے پاکستان آرہے تھے۔ منگل کی سہ پہر میاں نوازشریف کو ان کی اہلیہ کے انتقال سے اڈیالہ جیل میں آگاہ کیا گیا جس پر نوازشریف اور مریم نواز غم سے نڈھال ہوگئے ، دونوں باپ بیٹی نے گلے لگ کر آنسو بہائے ، اس موقع پر صفدر اور حنیف عباسی بھی موجود تھے وہ نواز شریف کو دلاسہ دیتے رہے۔
جیل ذرائع کے مطابق والدہ کے انتقال کی خبر سن کر مریم نواز کی طبیعت خراب ہو گئی۔ بعدازاں انہیں کانفرنس روم منتقل کر دیا گیا، صدر ن لیگ شہباز شریف، صاحبزادے حمزہ شہباز، مریم نواز کی صاحبزادیوں، داماد راحیل منیر کے ہمراہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد پہنچے جہاں وہ شام چھ بجے کے بعد اڈیالہ جیل پہنچے، انہوں نے نوازشریف اور مریم نوازسے اظہار تعزیت کیا، اس موقع پر دونوں بھائی گلے لگنے پر آبدیدہ ہوگئے جبکہ مریم نواز چچا کے گلے لگتے ہی دھاڑیں مار کر رو پڑیں۔
بیگم کلثوم نواز کی وفات کی اطلاع ملتے ہی بعض لیگی رہنما رکن قومی اسمبلی سیما جیلانی، ایم پی اے زیب النسا اعوان ، چوہدری تنویر، سابق ممبر قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال ،مائزہ حمید ،بیگم عشرت اشرف اور کارکنان اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے تاہم انہیں نوازشریف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
بدھ کی علی الصبح سو ا ایک بجے کے قریب نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کر دیا گیا، اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی ان کے ہمراہ تھے، انہیں اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچا دیا گیا جہاں سے انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور جاتی امرا پہنچا دیا گیا، انہیں 12 گھنٹے کیلئے رہائی ملی، سفر کا دورانیہ رہائی کے وقت میں شامل نہیں ہے۔ تینوں قیدی جاتی امرا تک ہی محدود رہیں گے ، انہیں صرف خاندان کے افراد سے ملنے کی اجازت ہوگی، اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد پیرول کے دورانیہ میں توسیع ہوسکتی ہے، مریم نواز نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا، لاہور روانگی سے قبل نور خان ایئر بیس پر گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ والدہ کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کریں۔ افسوس ہے کہ آخری بار والدہ کا چہرہ نہ دیکھ سکی۔ قوم سے اپیل ہے ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کرے۔
ادھرصوبائی حکومت نے جاتی امرا کی سکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کا حکم دیدیا۔ اس سے قبل سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے محکمہ داخلہ پنجاب کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پیرول پر 5 دن کیلئے رہا کرنے کی درخواست دی تھی۔