اسلام آباد: (دنیا نیوز) العزیز ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایم ایل اے اور جے آئی ٹی کے والیم ایٹ، ایٹ اے اور نائن کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواستیں منظور کر لیں۔
خواجہ حارث نے اسلام آباد د ہائیکورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے کل بھی ہائی کورٹ میں دلائل مکمل نہیں کیے، انہیں آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے، جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق درخواست پر دلائل سن لئے جائیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل صفائی ایک ہی گواہ پر تین ماہ سے جرح کر رہے ہیں، اب بتا دیں کہ جرح کب ختم کرنی ہے؟ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے، نیب پراسیکیوٹر کے روئیے کی وجہ اس ماحول میں کام نہیں کرسکتا، بے شک آرڈر میں لکھ دیا جائے۔ نیب نے کہا کہ یہ بلیک میلنگ ہے، جس پر تلخی بڑھ گئی اور عدالت کو سماعت میں وفقہ کرنا پڑا۔
دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث کے سوال پر واجد ضیاء نے ریکارڈ میں سے ہینڈنگ اوور اور ٹیکنگ اوور کی فہرست نکال کر دکھائی اور کہا کہ یہ تمام دستاویزات 24 جولائی 2017 سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی تھیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا، خواجہ حارث پیر کو واجد ضیا پر دوبارہ جرح کریں گے۔