اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھر کول گیسی فکیشن منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا 100 میگاواٹ منصوبے سے 3 میگاواٹ بجلی بھی نہیں مل رہی۔
سپریم کورٹ میں تھر کول گیسی فکیشن سے بجلی بنانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا انجینئرز نے کہا زیر زمین گیسی فکیشن سے بجلی بنانا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس ثاقب ثنار نے کہا اس وقت تو بڑا شور مچایا گیا تھا، ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے وہ دعوے کہاں گئے ؟ معاملہ ایف آئی اے کو بھیجیں یا نئے سرے سے تحقیقات کرائی جائیں، بہت شور مچایا گیا کہ ایسا کام کیا جو آج تک کسی نے نہیں کیا، پاکستان غریب ملک، کیا اسکا پیسہ اس طرح سے ضائع کرنا ہے۔
عدالتی معاونین سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الہٰی نے تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا مفت بجلی ملے گی، 4 ارب کا نقصان کر دیا گیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا آسٹریلیا کی کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی۔ چیف جسٹس نے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔