لاہور(صبغت اﷲ چودھری) پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین ٹوٹنے سے لاہور میں پٹرول کا جزوی بحران شروع ہو گیا ہے، گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت میں ڈیفنس، والٹن، چونگی، اچھرہ، شاد باغ، ٹاؤن شپ، گلبرگ، رنگ محل، مغلپورہ، گلشن راوی، سمن آباد سمیت دیگر علاقوں میں پٹرول کی قلت دیکھنے میں آئی،جہاں پر درجنوں پمپوں پر سیل بند ہونے سے سارا لوڈ کھلے ہوئے پٹرول سٹیشنوں پر آگیا، جبکہ مطلوبہ مقدار میں پٹرول دستیاب نہ ہونے کے باعث بیشتر مقامات پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے آنیوالے دنوں میں پٹرول بحران سنگین ہونے کا عندیہ دے دیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ پٹرول پمپوں کے پاس ایک، دو دن کا ذخیرہ ہوتا ہے اگر سپلائی بحال نہ ہوئی تو طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے، اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں اس وقت پٹرول کی مجموعی کھپت 60 لاکھ 10 ہزار لٹرجبکہ ڈیزل کی کھپت 21 لاکھ 95 ہزار لٹر کے قریب ہے جہاں پی ایس او، ٹوٹل، شیل ، اٹک اور ہیسکول جیسی پانچ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے تقریباً 548 پٹرول پمپ ہیں جن پر روزانہ 11 سے 12 ہزار لٹرپٹرول فروخت ہوتا ہے، ان پمپوں پر روزانہ اوسطاً 15 سے 24 ہزار لٹر کے قریب پٹرول کی سپلائی آتی ہے، ایک پمپ پر 25 ، 25 ہزار لٹر پٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرنے کے ٹینکرز موجود ہیں جن کے پاس چند دن سے زیادہ پٹر ول جمع کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے ، لہٰذا اگرموجودہ صورتحال آئندہ چند روز تک برقرار رہی توایک طرف لاہوریوں کی ‘‘پینک بائنگ’’ کے باعث پٹرول کی کھپت بڑھ جائیگی جبکہ سپلائی متاثر ہونے سے دستیابی مشکل ہو جائیگی۔
اس وقت پٹرول سے بھرے ہوئے سینکڑوں آئل ٹینکرز شہر سے باہر کھڑے ہیں جنہیں داخلی راستے بند ہونے سے شہر کے اندر انٹری نہیں مل رہی، شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ تر سپلائی شاہدرہ اور فیض پور انٹر چینج سے ہوتی ہے جہاں صورتحال کشیدہ ہے۔ اس حوالے سے پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن لاہور کے جنرل سیکرٹری نعمان مجید نے ‘‘دنیا’’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں پٹرول کی سپلائی نہیں پہنچ رہی، مرکزی شاہرات، گنجان آبادیوں اور اندرون شہر کے پمپوں پر تو خاص طور پر صورتحال خراب ہے، تاہم نسبتاً کھلے علاقوں اور ہائی وے کے قرب و جوار میں بعض پمپوں کو محدود سپلائی ملی ہے، شہر میں مجموعی طور پر لوگوں کی نقل و حمل محدود ہے جس کے باعث کھپت بھی کم ہے تاہم پٹرول پمپوں کے پاس چند دن سے زیادہ ذخیرہ موجود نہیں ہوتا، اس وقت لاہور سے باہر سینکڑوں آئل ٹینکر شہر میں داخلے کے منتظر ہیں جن میں فی ٹینکر 10 ہزار سے لیکر 60 ہزار لٹر پٹرول موجود ہے ، اگر یہ بر وقت لاہور نہ پہنچے تو شہر میں پٹرول بحران سنگین صورت اختیار کر جائے گا۔