لاہور: (دنیا نیوز ) وزیرخزانہ اسدعمر نے کہا ہے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پٹرول کی قیمت بڑھانا ہوگی۔
اسد عمر دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘آج کامران خان کے ساتھ ’’ میں گفتگو کر رہے تھے ۔ انہو ں نے کہا آئی ایم ایف کاوفد 7نومبر کوپاکستان آئے گا اور 20نومبرتک یہاں رہے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام میں 2ماہ سے زائد کاوقت لگ سکتاہے ،ہمیں 12ارب ڈالر کاخسارہ پورا کرناہے ، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اس خسارے کاایک حصہ ملے گا، باقی کمی ایشیائی ترقیاتی بینک اوردیگر ذرائع سے پوری کی جائیگی۔ آئی ایم ایف کا حصہ مذاکرات کے دوران طے ہو گا،پروگرام تین سال کا ہوگا ۔
انہوں نے کہاہماری ترجیح آئی ایم ایف سے اچھے پیکیج کاحصول ہوگا تاکہ مارکیٹ میں اعتماد کی فضا بنے میری ورلڈبینک اورایشیائی ترقیاتی بینک کے حکام سے بات چیت ہوئی آئی ایم ایف پروگرام کے بعد ان دونوں اداروں سے 5ارب ڈالر تک رواں سال مل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف سے بات چیت کانتیجہ نہیں، پی ٹی آئی حکومت بننے تک روپے کی قدر 128تک ہو چکی تھی حکومت نے بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے کچھ مالیاتی اقدامات کئے ہیں جس کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایکسچینج ریٹ پر دباؤ کی وجہ محض داخلی محرکات نہیں صدر ٹرمپ کے کچھ اقدامات کی وجہ سے عالمی سطح پر پیدا غیر یقینی صورتحال بھی اس کی وجہ ہے ۔ چین کیساتھ امریکہ کی تجارتی لڑائی، ایران پر پابندیوں سے تیل کی قیمت میں اضافہ اور حال میں سعودی عرب کودھمکی سے بین الاقوامی سطح پر مسائل بڑھے ، صرف پاکستان نہیں دیگر کئی ملکوں کی کرنسی کی قدر بھی گری ہے جن میں بھارت، ویتنام ،بنگلہ دیش، ملائیشیا حتیٰ کہ یورپی کرنسی کی قدر بھی گری۔ انہوں نے کہا وہ روپے کے فری فلوٹ کے حامی نہیں، نہ ہماری معیشت اس کی متحمل ہو سکتی ہے ۔ آئی ایم ایف حکام نے ہم پر ایساکوئی دباؤ نہیں ڈالا، کرنسی کی قدر کا فیصلہ سٹیٹ بینک کوکرنا چاہیے ۔
گیس کی قیمت پر انہوں نے کہا آئین کے تحت اوگرا گیس کی قیمت سے متعلق حکومت کو تجاویزدیتی ہے ، اوگرا کی جانب سے بتایا گیاکہ اگر رواں سال گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کیا تو154 ارب تک خسارہ پہنچ جائیگا۔حکومت کی کوشش ہے کہ غریبوں اور برآمدی صنعت پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کااثر نہ پڑے ۔ بجلی کے نرخوں پر انہوں نے کہا نیپرا نے جو اعدادوشماردیئے ان کے مطابق رواں سال 550ارب کا خسارہ ہوگا، اس کی مختلف وجوہات ہیں، ان میں ایک نئے بجلی کے منصوبے ہیں۔ کوشش ہو گی کہ غریبوں پر بوجھ نہ ڈالا جائے ، چوری روکی جائے ،تکنیکی خامیاں دور کی جائیں۔ سٹاک ایکسچینج کے گرنے پر انہوں نے کہا پاکستان کا بنیادی مسئلہ بڑھتاتجارتی خسارہ تھا جس میں اب بہتری آرہی ہے ۔سٹاک ایکسچینج کے گرنے پر سیاست زیادہ ہو رہی ہے حکومت کی توجہ معاشی استحکام پر ہے ،100دن سے پہلے مربوط معیشت کامنصوبہ پیش کر دیا جائے گا۔ 50لاکھ گھروں کے پروگرام پر انہوں نے کہا اس پروگرام کو بجٹ سپورٹ کی ضرورت ہو گی بینکنگ سسٹم کی مددلی جائیگی۔