اسلام آباد/ لاہور(دنیا نیوز) دھرنے کے دوران نہتے شہریوں اور املاک کو نقصان پہنچانے اور اشتعال انگیز تقاریر پر وزیراعظم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے جس کے بعد لاہور اور اسلام آباد میں شرپسند عناصر کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں، حکومت نے پولیس کو کریک ڈاؤن کی بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ملوث افراد کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات کہتے ہیں انتہا پسندی کے خلاف اقدامات ناگزیر ہیں، مسئلے کا عارضی نہیں مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔
ریاستی مشینری کو مفلوج کرنےوالوں کے خلا ف وفاقی حکومت نے کریک ڈاؤن کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیر مملکت داخلہ شہریار خان آفریدی کو مختلف اداروں نے بریفنگ دی ہے۔ وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ املاک اور نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ ملوث افراد کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔ مقدمات درج کر کے شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جائے گا۔ نہ صرف یہ بلکہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی ایکشن ہو گا۔
دوسری جانب توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے ہیں۔ لاہور کے مختلف تھانوں میں گیارہ مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ ان مقدمات میں اشتعال انگیز تقاریر، غداری، املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔ بعض مقدمات میں 50 سے زائد مظاہرین زیر حراست بھی ہیں۔ فیصل آباد میں چونتیس ایف آئی آر درج ہیں۔
اسلام آباد تین دن مظاہروں کی گرفت میں رہا۔ کار سرکار میں مداخلت کی گئی۔ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قانون شکنی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف 2 مقدمات میں 20 مظاہرین سمیت 100 سے زائد نامعلوم افراد نامزد ہیں۔
تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کے بعد دھرنے تو ختم ہو گئے مگر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا معاہدے پر بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔ وزیر اطلاعات کہتے ہیں فی الوقت جو قدم اٹھایا ہے، وہ عارضی ہے۔ ایسے مسائل کا مستقل حل تلاش کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے وارننگ دی ہے کہ قومی شاہراؤں کی قیمتی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔