اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے، مسئلے کا یہ عارضی حل ہے، مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے جو کچھ کیا وہ صرف فائر فائٹنگ ہے، فی الوقت حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ اس مسئلے کا علاج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کا مستقل حل ڈھونڈنا ہو گا۔
واضح رہے کہ دھرنے کے دوران نہتے شہریوں اور املاک کو نقصان پہنچانے، اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف اقدامات کا آغاز ہو گیا ہے۔لاہور اور اسلام آباد میں مقدمات درج کر لئے گئے ہیں، حکومت نے شر پسند افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کر دی ہے۔ ملوث افراد کی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔ وفاقی حکومت نے نشاندہی کے لئے کوشش شروع کر دی۔ اس حوالے سے وزیر مملکت داخلہ شہریار خان آفریدی کو مختلف اداروں نے بریفنگ بھی دی ہے۔ سوشل میڈیا پر شر انگیز مواد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف اقدامات ناگزیر ہیں، مسئلے کا عارضی نہیں مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔
یاد رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت کیس میں شواہد نہ ہونے کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا جس کے خلاف مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں مظاہرے شروع کر دیے تھے۔
گزشتہ روز بھی نماز جمعہ کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس کے خاتمے کے لیے حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے درمیان ایک 5 نکاتی معاہدہ بھی طے ہوا تھا۔