اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے بظاہر لگتا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی رہائی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کئے بغیر کوئی چارہ نہیں، انکم ٹیکس کے مقدمات میں ملزم کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اس نے اثاثے کیسے بنائے۔
نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی کیخلاف نیب کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سزا معطلی کے کیس میں شہادتوں کی تفصیلات زیرغور لانے کی اجازت نہیں، ہائیکورٹ نے کیس کے میرٹ پر تفصیلی بحث کی ہے، میرے لیے یہ حیرانگی کی بات ہے، بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، فیصلہ معطل کرنے کے نقطے پر تیاری کر کےآئیں، کیا ماضی میں کسی عدالت نے ایسا فیصلہ دیا، یہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے اثاثوں کو ان کے موکل کی ملکیت ثابت نہیں کیا۔ چیف جسٹس نےکہا اثاثے انہی کے ہیں اڑ کر تو نہیں آگئے ناں ؟ من و سلویٰ تو نہیں اتر رہا تھا، درختوں کے ساتھ پیسے تو نہیں لگے تھے، یہ تو سپریم کورٹ نے بڑی مہربانی کی کہ تفتیش کیلئے کیس بھیج دیا، سپریم کورٹ خود بھی معاملے کی تفتیش کرا سکتی تھی، ہائیکورٹ ضمانت کی درخواست پر فیصلے شواہد میں نقائص کا کیسے کہہ سکتی ہے، ہائیکورٹ نے عدالتی فیصلوں کی نظیر تبدیل کر دی۔ کیس کی مزید سماعت 12 نومبر کو ہوگی۔