لاہور: (روزنامہ دنیا) انکوائری ٹربیونل محمد اختر بھنگو نے نیب کے ڈی جی آپریشنز سے گزشتہ دس سال میں پنجاب کےسرکاری اداروں میں آتشزدگی کی رپورٹ طلب کر لی۔
ٹربیونل کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل 36 اضلاع میں آتشزدگی کے واقعات کی تفتیش کر رہا ہے، اگر نیب نے تفتیش کی تو اسکا نتیجہ کیا نکلا ؟ ریفرنس یا انکوائری اس وقت کن مراحل میں ہے ؟ آگاہ کیا جائے ،نیب نے پنجاب میں آتشزدگی کے واقعات میں کن افراد کو ذمہ دار قرار دیا ؟۔ کتنا نقصان ہوا تمام تفصیل فراہم کی جائے۔ مراسلے میں قومی احتساب بیوروکو 7 روز میں تمام تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔
علاوہ ازیں صوبے بھر میں گزشتہ 10 سال میں آتشزدگی کے واقعات کی تفتیش کیلئے قائم کئے گئے ٹربیونل نے چیف سیکرٹری پنجاب سے 10 سال کے واقعات سے متعلق رپورٹ دوبارہ طلب کر لی ہے، ٹربیونل نے چیف سیکرٹری کی طرف سے پہلے پیش کی گئی مبہم رپورٹ کو مسترد کر دیا اور ٹربیونل کی طرف سے بھجوائے گئے پروفارما کے تحت رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف سیکرٹری کو بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آتشزدگی کے واقعات سے کس کس پراجیکٹ کا ریکارڈ جلا یا گیا ؟ کتنے افراد جان کی بازی ہار گئے ؟ آگ کہاں لگی؟ کیسے لگی ؟ کیوں لگی کس نے لگائی ؟اور اس آگ سے کیا کیا نقصان ہوا ؟۔ ذمہ دار کون تھے ؟ ادا کئے گئے معاوضے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اوربتایا جائے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو کتنے پیسے دئیے ؟ زخمیوں کو کتنا معاوضہ ادا کیا گیا ؟ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ آتشزدگی کے واقعات کی تحقیق کے لئے محمد اختر بھنگو کی سربراہی میں 7 اکتوبر کو یک رکنی ٹربیونل قائم کیا گیا تھا۔ لیکن ابھی تک ٹربیونل رجسٹرار، عملے اور دیگر سہولیات سے محروم ہے۔
ٹربیونل سرکاری محکموں میں آگ کے واقعات پر تفصیلی رپورٹ مرتب کر کے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوائے گا۔ ٹربیونل کو ملنے والے ریکارڈ سے شاید یہ طے ہو سکے کہ آگ لگنے کے واقعات اتفاقی تھے، حادثات تھے یا پھر پنجاب میں کرپشن چھپانے کیلئے ریکارڈ کے ساتھ قیمتی سرکاری املاک کو نذر آتش کیا جاتا رہا۔