اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف نے قطری خطوط سمیت اپنے بیٹوں کی طرف سے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں پیش کی گئی دستاویزات سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
انہوں نے احتساب عدالت میں کہا کہ ایسا کہنا درست نہیں کہ جلا وطن ہونے کے بعد ہمارے پاس کاروبار شروع کرنے کیلئے پیسے نہیں تھے، میرے والد نے پیسوں کا انتظام کیا۔
احتساب عدالت کے سوالنامے کے جواب میں نواز شریف نے کہا انہیں اہلیہ اور بچوں کے ساتھ دسمبر 2000ء میں جلا وطن کر کے بیرون ملک رہنے پر مجبور کیا گیا اور جائیداد ضبط کر لی گئی۔ 1972ء میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب رات کے اندھیرے میں اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا، 1999ء کے مارشل لا کی الگ کہانی ہے، موقع ملا تو بتاؤں گا، یہ کہنا درست نہیں کہ سعودی عرب میں ہمارے پاس کاروبار کیلئے وسائل نہیں تھے، والد نے پیسوں کا انتظام کر کے خاندان کی ضروریات کو پورا کیا۔
نواز شریف نے بیان میں مزید کہا ہے کہ وہ اپنی پیش کردہ ٹیکس دستاویزات کے سوائے نیب کے شواہد کو نہیں مانتے، حسن اور حسین نواز کی پیش کردہ دستاویزات بشمول قطری خطوط سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، جے آئی ٹی کی جلد 10 محض تفتیشی رپورٹ ہے، کوئی قابل قبول شہادت نہیں، وہ جمعہ کو بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔