لاہور: (روزنامہ دنیا) نہر، ٹاؤن ہال، محمود بوٹی اور دریائے راوی کے علاقوں میں چیلوں کی تعداد میں خطرنا ک حد تک اضافہ، راوی پل پر جھپٹوں، ٹھونگوں اور بچوں کو پکڑنے کے واقعات، کئی زخمی بیابانوں میں پلنے والی چیلوں کو ہم نے قدرتی خوراک سے دور کردیا ،ڈمپنگ سائٹس بھی افزائش کی وجہ، چیلیں چھوٹے پرندوں کو ختم کر رہی ہیں، ڈائریکٹر جنگلی حیات
صدقے کے گوشت سے شہر میں چیلوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا، چیلوں کے راہگیروں پر حملے بھی بڑھ گئے ہیں۔ حملوں کا شکار زیادہ تر راہگیر اور موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں۔
لاہور میں نہر کے ساتھ ملحقہ سڑکوں، شاہراہوں مال روڈ، ٹاؤن ہال، محمود بوٹی اور دریائے راوی سے ملحقہ علاقوں میں چیلوں کی کثیر تعداد ہے، مگر راوی پر شہر بھر سے زیادہ چیلیں ہیں۔
راوی کے علاقے میں چیلیں پتنگوں کی مانند اڑتی دکھائی دیتی ہیں جونہی شہری پل پر پہنچتے ہیں، چیلیں سروں پر منڈلانا شروع کر دیتی ہیں، اکثر راہگیر چیلوں کے جھپٹوں اور ٹھونگوں کی شکایت کرتے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا یہ چیلیں بچوں اور بڑوں دونوں کو پکڑتی ہیں، موٹر سائیکل پر بیٹھے میرے بیٹے کو چیل نے پکڑنے کی کوشش کی، اس کے ماتھے پر چیل کا ناخن لگا۔
شیخوپورہ سے لاہور فیکٹری میں کام کے لیے آنے والی زرمینہ نے کہا کہ میں راوی پر رکشہ لینے کے لیے رکتی ہوں، دس سے پندرہ منٹ میں کئی بار چیلیں نوچنے کو آتی ہیں۔
محکمہ جنگلی حیات کے ڈائریکٹر حماد نقی خان کے مطابق چیلیں پہلے بیابانوں میں ہوا کرتی تھیں ۔ کچرے کے ڈھیروں اور گوشت سے ان کو محنت کیے بغیر شکار ملنے لگ گیا۔
چیلوں کے حملے کی وجہ دریائے راوی میں پھینکا جانے والا صدقے کا گوشت ہے۔ یہاں درجنوں افراد صدقے کا گوشت فروخت کرتے ہیں۔ پل کے اردگرد بجلی کے مختلف کھمبوں پر چیلوں نے اپنے آشیانے بنا رکھے ہیں۔
حماد نقی نے بی بی سی کو بتایا گوشت نے چیل کی طبیعت میں غصیلا پن پیدا کر دیا۔ انسانوں نے گوشت ڈال کر چیلوں کو قدرتی خوراک سے دور کر دیا جس کا خمیازہ چیلوں کے حملے کی صورت میں شہری بھگت رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایسے بہت سے کیسز ہیں جب چیلوں نے براہ راست شہریوں پر حملہ کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کے پرندوں کے ماہر ڈاکٹر جمشید نے بتایا کہ چیلوں کے مزاج میں سختی گوشت کی وجہ سے پیدا ہوئی، ڈمپنگ سائٹس نے بھی چیلوں کی آبادی میں اضافہ کیا ہے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو اس حوالے سے خصوصی کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ ان کی تعداد زیادہ نہ بڑھے۔
ڈائریکٹر محکمہ جنگلی حیات نے بتایا کہ چیلیں چھوٹے پرندوں کے گھونسلے انڈے توڑ دیتی ہیں، جس سے طوطے، مینا، کوئل، ہد ہد اور دوسرے نازک پرندے اب نایاب ہو چکے ہیں۔ صدقے کا گوشت پھینک کر ہم چھوٹے پرندوں کے گھروں کو تباہ کر رہے ہیں جس سے چھوٹے پرندوں کی نسل تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔