اسلام آباد (دنیا نیوز) بیل آؤٹ پیکج کیلئے پاکستان اور انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) کے درمیان مذاکرات کا آخری دور آج بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا۔
وزیر خزانہ اسد عمر اور آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرلڈ فنگر کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف اپنے اپنے نکات اور موقف پر ڈٹے رہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے گزشتہ روز رکھی جانے والی کڑی شرائط پر وزارت خزانہ نے تحفظات کااظہار کیا۔
ذرائے نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر ڈٹ گئے ہیں اور انہوں نے اسد عمر کو کڑی شرائط نہ ماننے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 6سے 8ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اور ہیرالڈ فنگر کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ سے روانہ ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق اپاکستان نے چین سے ہونے والی مالی معاونت کی تفصیلات دینے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ ماننے سے صاف انکار کردیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مذید اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ آئی ایم ایف وفد بائیس نومبر کو اپنی حتمی سفارشات پاکستان کے حوالے کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے نے بجلی اور اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھانے سمیت مطالبات کی لمبی فہرست پیش کی تھی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہےکہ جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 18 فی صد تک بڑھائیں ، ڈالر 145روپے کا کریں اور بجلی کی سبسڈی مرحلہ وار ختم کر دیں، شرح سود میں بھی مزید ایک سے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ٹیکس چوروں کے خلاف مزید کارروائی، بجلی کے ترسیلی نقصانات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور عالمی ادارہ اسٹیٹ بینک، نیپرا اور اوگرا کو خودمختار دیکھنا چاہتا ہے۔