اسلام آباد: (دنیا نیوز) العزیزیہ ریفرنس میں حتمی دلائل پہلے نیب پراسیکیوشن دے گی یا وکیل صفائی؟ احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ یو کے لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اگر 31 اکتوبر 2007ء کی تاریخ کے حوالے سے کریں گے تو حسن نواز کی جائیداد کی ہسٹری فراہم کی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک اور پیشی ہوئی، نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی عدالت پہنچے۔
العزیزیہ ریفرنس کے پراسیکیوٹر واثق ملک نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے اپنے دفاع میں کچھ دستاویزات پیش کی ہیں، قانون کے مطابق وکیل صفائی پہلے حتمی دلائل کا آغاز کریں۔ یہ واضح ہونا چاہیے کہ ان دستاویزات کو پیش کرنے کا مقصد کیا ہے۔
خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ یہ دستاویزات اپنے دفاع میں پیش نہیں کیں، نواز شریف کی طرف سے دفاع سے متعلق سوال کا جواب نفی میں دیا گیا، ان دستاویزات پر اس عدالت یا ہائیکورٹ میں دلائل نہیں دیں گے۔ دستاویزات میں سپریم کورٹ کی آرڈر شیٹس اور وہاں جمع کرائی گئی درخواستیں ہیں۔
جج ارشد ملک نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ خواجہ حارث تین بار کہہ چکے ہیں کہ یہ دفاع نہیں اور کیا کہیں؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ آپ مناسب حکمنامہ جاری کر دیں۔
فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث کی جرح پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ میں حسن نواز کی جائیداد سے متعلق تازہ دستاویزات موجود نہیں تھیں۔ برطانیہ کی لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اگر 31 اکتوبر 2007ء کی تاریخ درج کریں گے تو حسن نواز کی جائیداد کی ہسٹری فراہم کی جا سکتی ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا کہ یہ جائیداد فلیگ شپ کمپنی سے منسلک تھی۔ مزید سماعت بدھ 28 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔