اسلام آباد: (دنیا نیوز) العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے پانچویں روز اپنا بیان مکمل کر لیا، کہتے ہیں وہ بے قصور ہیں، مخالفین کی طرف سے لگائے گئے الزامات اور جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، اس لیے مجھے اپنے دفاع میں کچھ پیش کرنے کی ضرورت نہیں، سارا معاملہ مفروضوں پر مبنی ہے اور مفروضوں کے ثبوت نہیں ہوتے۔
العزیزیہ اور ہل میٹل سٹیبلشمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا بطور ملزم بیان مکمل، نواز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ العزیزیہ سٹیل 2001ء میں میرے والد نے قائم کی، اس وقت حسین نواز کی عمر 29 سال تھی اور ہل میٹل سٹیبلشمنٹ 2005ء کے آخر میں بنائی گئی۔
نواز شریف نے کہا کہ جب العزیزیہ اور ہل میٹل سٹیبلشمنٹ قائم ہوئی تب میں عوامی عہدے پر نہیں تھا، جہاں تک حسین نواز کی طرف سے پیسے بھجوانے کی بات ہے تو وہ ایک بیٹے کی اپنے باپ سے محبت کا اظہار ہے، ویسے بھی ہماری مذہبی اور معاشرتی روایت میں یہ شامل ہے کہ بچے اپنے والدین کا خیال رکھتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ واجد ضیا اور تفتیشی افسر محبوب عالم کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، خود واجد ضیا اور محبوب عالم نے بھی تسلیم کیا کہ العزیزیہ اور ہل میٹل کے میری ملکیت میں ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، احتساب کے اس عمل میں ہر طرح کی قربانی دی، مطمئن ہوں کہ ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد بھی میرے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
نواز شریف کا بیان مکمل ہونے پر عدالت نے فریقین سے حتمی دلائل طلب کر لیے، کمرہ عدالت میں صحافیوں کی طرف سے سوال کیا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں آپ کے بیان میں فرق کیوں ہے؟ تو نواز شریف نے کہا کہ وہ وقت اور تھا اب اور ہے، اہلیہ کی وفات کے باعث حالت غم میں ہوں، بات کرنے کا بھی دل نہیں کرتا۔
فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل نے تفتیشی افسر پر جرح آگے بڑھائی، خواجہ حارث جمع کو بھی محمد کامران سے اپنے سوالات جاری رکھیں گے۔