لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں گورنر ہائوس کی دیواریں گرانے کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو گورنر ہاؤس کی دیوار مسمار کرنے سے روک دیا ، درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ گورنر ہائوس کی عمارت ثقافتی ورثہ کی حامل تاریخی عمارت ہے، گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانا اینٹی کیوٹ لا کی بھی خلاف ورزی ہے۔
گورنر ہائوس کی دیواریں گرانے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مامون الرشید شیخ نے گورنر ہاؤس کی دیوار مسمار کرنے سے روک دیا۔ درخواست احسن فاروقی کی وساطت سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں گورنر ہاوس کی دیواریں تورنے کے کام کو فوری روکنے کی استدعا کی گئی تھی ۔ حسن اقبال وڑائچ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گورنر ہاوس کی دیواریں گرانے کا حکم دیا گیا ہے، وزیر اعظم کے اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہو گا، گورنر ہائوس کی دیواریں گرانا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔عدالت گورنر ہائوس کی دیواریں گرانے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان گورنرہاؤس پنجاب کی تاریخی عمارت کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا ، جس پرانتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اور دیواروں پر لگے جنگلے ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گورنرہاؤس کی کسی بھی عمارت کوگرایا نہیں جا رہا، گورنرہاؤس کی چاردیواری کی جگہ خوبصورت جنگلے کی تنصیب ہوگی۔ شفقت محمود نے کہا تھا کہ گورنرہاؤس میں آرٹ گیلری اورمیوزیم قائم کیا جا رہا ہے، نتھیا گلی گورنرہاؤس کو ہوٹل میں تبدیل کیا جا رہا ہے، کراچی اور پشاور کے گورنر ہاؤسز میں تبدیلیاں لارہے ہیں۔
ادھر گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے سے متعلق ہائیکورٹ کے حکم کے بعد پنجاب حکومت نے قانونی معاملات کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری قانون پنجاب راجہ بشارت معاملات کو مانیٹر کریں گے۔