اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے زلفی بخاری کی درخواست پر نیب کے تفتیشی افسر کو منگل کے روز ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری عرف زلفی بخاری کی درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ نیب نے انکوائری میں شامل نہ ہونے پر میرے موکل کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی، مگر وہ اب تو تفتیش میں شامل ہو چکے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری دو مرتبہ انکوائری میں شامل ہوئے مگر چھ دسمبر کو ایک بار پھر طلب کر رکھا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا زلفی بخاری کی دوہری شہریت رکھتے ہیں؟ عمران شفیق نے بتایا کہ زلفی بخاری نے درخواست میں لکھا ہے کہ وہ برطانوی شہری ہیں، مگر ان کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ بھی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جس کے پاس شناختی کارڈ ہو اس سے مزید کچھ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ نیب بی وی آئی کمپنیز کی انکوائری کر رہے ہیں، زلفی بخاری چھ کمپنیوں کا ریکارڈ نہیں دے رہے، چئیرمین نیب نے پانچ اکتوبر کو انھیں ایک دفعہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے زلفی بخاری سے استفسار کیا کہ ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت ملی ہوئی ہے تو اب کیا مسئلہ ہے؟ آپ نے تو ابھی تک جواب ہی نہیں دیا۔ نیب بھی بتائے کہ چیئرمین نیب نے ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت کیوں دی؟ کیا کوئی ضمانت لی گئی؟
عدالت نے نیب افسر کو مخاطب کیا کہ آپ تو خود اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، پہلے نام بلیک لسٹ میں تھے اب ای سی ایل پر ہے، اس کے بعد کیا کریں گے؟
عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کو مکمل ریکارڈ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت منگل کی صبح تک ملتوی کر دی۔