ن لیگ پارلیمانی پارٹی، ارکان کے گلے شکوے کیا ہیں؟

Last Updated On 13 December,2018 09:54 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی میں بیک بینچرز اور جونیئرز نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس ہو یا پارٹی اجلاس مخصوص سینئر رہنماؤں کوبات کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، ہم بھی آگ کا دریا عبور کر کے اسمبلی میں پہنچے ہیں، مشاورت کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔

سینئر رہنما آپس میں مشاورت کر کے فیصلہ سنا دیتے ہیں اور ہمیں ان کے پیچھے چلنا پڑتا ہے، پارلیمانی پارٹی کا اجلاس باقاعدگی سے بلایا جائے ، سب کو موقع فراہم کیا جائے، مشاورت میں بیک بینچرز، جونیئرز کو بھی شامل کیا جانا چاہیے، تنظیم سازی میں بھی بے قاعدگیاں ہوئیں، پرانے اور دیرینہ عہدیداروں کو نظرانداز کیا گیا۔ کراچی میں زبیر عمر کو تنظیم سازی کی ذمہ داری سونپنے پر ایم این اے شیخ قیصر احمد نے احتجاج کیا، چودھری برجیس نے خواجہ سعد کے پروڈکشن آرڈر پر شدید احتجاج نہ کرنے کا اعتراض کیا، رانا ثنا اللہ کی تجویز پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تمام ارکان کوحاضری کا پابند بنانے کا فیصلہ کیا، اجلاس میں شرکت سے قبل اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں اکٹھے ہونے اور وہاں سے ایوان میں جانے کی تجویز سے شہباز شریف نے اتفاق کیا اور آج ساڑھے دس بجے تمام ارکان کو اپنے چیمبرمیں حاضر ہونے کی ہدایت کی۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس میں رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب، چودھری برجیس طاہر، پیر ظاہرے شاہ، راؤ اجمل، جاوید لطیف، چودھری محمد بشیر، قیصر احمد شیخ، ثمینہ مطلوب، مہناز عزیز اور دیگر نے اظہار خیال کیا، سینئرز کو بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ خرم دستگیر نے متعدد مرتبہ ہاتھ اٹھایا لیکن انہیں بات کرنے کا موقع نہ مل سکا، نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو خصوصی طور پر پارلیمانی پارٹی میں مدعو تھے تاہم انہوں نے بات نہیں کی، اجلاس کے آغاز پر پارٹی صدر شہباز شریف نے سیاسی صورتحال، پارٹی فیصلوں بارے شرکا کو اعتماد میں لیا، اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں سے بدترین سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا اور میں اقتدار میں آیا تو اپنے بدترین سیاسی مخالفین کو بھی موجودہ توہین آمیز رویہ اور تضحیک آمیز طریقہ کار سے نہیں گزرنے دوں گا، انہوں نے کہا کہ آپ حوصلہ رکھیں، ایسی انتقامی کارروائیوں سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں، ایک روپے کی کرپشن نہیں کی، توانائی کے دو منصوبوں میں 160 ارب روپے کی بچت کی، انشا اللہ سرخرو ہوں گے ، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ لیڈر شپ کو نشانہ بنانے سے ن لیگ کمزور ہوگی تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، سیاسی انتقامی کارروائیاں ہماری طاقت بن کر پارٹی کو مضبوط کر رہی ہیں، ہمارے ہاتھ صاف ہیں ڈٹ کر اپوزیشن کریں گے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ارکان میں نظم و ضبط نہیں ہے، ایوان میں اکٹھے داخلے ہونے کا پابند بنایا جائے، روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی کے ساتھ ہاؤس میں جانا چاہیے اور موثر انداز میں اسمبلی کارروائی میں حصہ لینا چاہیے، چودھری برجیس طاہر نے کہا کہ 2008 میں ہم تعداد میں آج سے کم تھے لیکن زیادہ جاندار اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا، سعد رفیق کے معاملہ پر ہم نے اتنا احتجاج کیا جتنا پیپلزپارٹی نے، ہمیں بڑھ کر احتجاج کرنا چاہیے تھا ڈھیلی ڈھالی اپوزیشن نہ کی جائے، فیصلہ سازی میں ہمیں شامل کیا جائے، محدود مشاورت سے بددلی اور مایوسی پیدا ہوتی ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ ہم بیک بینچوں پر بیٹھے ہیں، ایوان میں بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے صرف فرنٹ سیٹوں پر بیٹھے ارکان بات کرتے ہیں ہماری باری نہیں آتی۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ میں کراچی چیمبر کا صدر رہا ہوں 30 سال سے کراچی میں رہائش پذیر ہوں لیکن زبیر عمر نے تنظیم سازی اور نئے لوگوں کی شمولیت بارے کبھی مشاورت نہیں کی اور نہ ہی کسی اجلاس میں بلایا۔

سیالکوٹ سے پیرظاہرے شاہ نے کہا کہ ہم بھی رکن اسمبلی ہیں، بڑے چیلنجز، مشکلات سے نکل کر یہاں آئے ہیں،ہماری بات سنی جائے ، مشاورت میں شامل کیا جائے، رائو اجمل نے کہا کہ سخت فیصلے کرنا ہوں گے ڈٹ کراپوزیشن کی جائے، کسی مصلحت کا شکار ہونے سے بچا جائے ، بیک فٹ پر جانے سے سیاسی نقصان ہوگا۔ مہناز عزیز نے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کیلئے پارٹی کے اندر طریقہ کار بنایا جائے مختلف گروپس قائم کرنے کی سب کو ذمہ داری سونپی جائے، پارٹی صدر شہباز شریف نے آخری مقرر کے طور پر مریم اورنگزیب کو موقع دیا، مریم اورنگزیب نے کہا کہ سعد رفیق کی گرفتاری کی شدید مذمت کرنی چاہیے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو ایوان نہیں چلنے دیں گے، انہوں نے موجودہ حکمرانوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اسے عمران خان کا سیاہ نامہ اعمال قرار دیا، مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی مذمت کی، جس کی پارلیمانی پارٹی نے تائید کی۔