آئی پی پیز کیس: وفاقی وزیر بجلی سپریم کورٹ کو مطمئن نہ کر سکے

Last Updated On 14 January,2019 05:50 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر بجلی عمر ایوب آئی پی پیز کیس میں سپریم کورٹ کو مطمئن نہ کر سکے، عدالت نے معاہدے ملکی مفاد میں ہونے یا نہ ہونے کا تحریری جواب طلب کر لیا جبکہ عالمی فورمز پر زیر التوا مقدموں اور آئی پی پیز معاہدوں کی تفصیل بھی مانگ لی۔

 

چیف جسٹس نے وزیر بجلی سے استفسار کیا کہ عمر ایوب صاحب ! یہ کس طرح کے معاہدے ہیں؟ غریبوں سے پیسے لے کر امیروں کو دیئے جاتے ہیں۔

وزیر بجلی نے جواب دیا کہ آئی پی پیز کو کیپیسٹی اور انرجی پیمنٹ کرنا ہوتی ہے، سستی بجلی خریدنا حکومت کی ترجیح ہے۔ سب سے پہلے ہائیڈل، سولر، نیوکلیئر اور آخر میں تھرمل بجلی خریدی جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آج کے دور کے حساب سے دیکھیں تو پیسے ضائع کئے جا رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ڈیم بنائیں سستی بجلی ملے گی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آئی پی پیز سے معاہدے قانونی ہیں؟ تو وزیر بجلی نے ہاں میں جواب دیا، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ وزیر بجلی تحریری جواب دیں کہ آیا آئی پی پیز معاہدے پاکستان کے مفاد میں ہیں، اس کے علاوہ بین الاقوامی فورمز پر زیر التوا مقدموں اور آئی پی پیز معاہدوں کی تفصیل دی جائے جبکہ یہ بھی بتائیں کہ پاکستان کو بجلی کی کتنی ضرورت ہے؟ کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔