لاہور: (دنیا نیوز) ساہیوال مبینہ آپریشن میں شریک پولیس اہلکاروں کو لاہور منتقل کر دیا گیا، جے آئی ٹی آج بیانات قلمبند کرے گی۔ ساہیوال واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی کے لاہور تھانے میں درج ہو گا۔ معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے. دوسری طرف سی ٹی ڈی نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے 2 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
ساہیوال میں مبینہ مقابلے کی تحقیقات جاری، آپریشن میں شریک پولیس اہلکار لاہور منتقل کر دئیے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی لاہور میں زیر حراست اہلکاروں کے بیانات آج قلمبند کرے گی جس کے بعد ساہیوال واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی کے لاہور میں واقع تھانے میں درج ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کا کوئی تھانہ نہیں، ساہیوال سی ٹی ڈی کے معاملات لاہور ہیڈ آفس میں دیکھے جاتے ہیں۔ ادھر سی ٹی ڈی نے گوجرانوالہ میں 2 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے، مارے گئے دہشتگردوں کو ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مارے گئے ذیشان کے ساتھی بھی قرار دیا گیا۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے ہلاک دہشتگرد کی شناخت عبدالرحمان اورکاشف کےنام سے ہوئی ہے، ملزمان نے لاہورمیں ذیشان کے گھر پناہ لے رکھی تھی۔ ساہیوال واقعہ کے بعد دہشتگرد اسکے گھرسے فرار ہو گئے، حساس اداروں کی مدد سے ذیشان کےگھرسےمفرور دہشتگردوں کا سراغ لگایا گیا، ہلاک دہشتگردوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔
ترجمان کے مطابق خلیل کی فیملی کو ذیشان سے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا، ذیشان کا مقصد متاثرہ فیملی کی مدد سے دھماکا خیزمواد خانیوال پہنچانا تھا۔ ساہیوال کے قریب ذیشان کے ہمراہ موٹرسائیکل سوار دہشتگرد بھی موجود تھے۔
دوسری طرف ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں جاں بحق ہونیوالوں کی ابتدائی پورسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی جس کے مطابق والدہ نبیلہ بی بی کو 4 گولیاں لگیں، والد خلیل کو 13 گولیاں لگیں، 13 سال کی بچی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، کار ڈرائيور ذیشان کو 10 گولیاں ماری گئیں۔