لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق ذیشان داعش کیلئے کام کر رہا تھا، پہلا فائر بھی اسی نے کیا، جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی کہ ذیشان فیملی کے ساتھ کیوں جا رہا تھا؟
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا دیگر حکام کے ہمراہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں پیشرفت کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے موقف کے مطابق آپریشن سو فیصد انٹیلی ایجنس معلومات کے مطابق کیا گیا، واقعہ میں مارے جانے والا شخص ذیشان داعش کے لیے کام کر رہا تھا۔
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ 13 جنوری کو ہنڈا سٹی کار دہشت گردوں کو لے کر ساہیوال گئی، 18 جنوری کو تصدیق ہوئی کہ ذیشان دہشت گردوں کے لیے کام کر رہا تھا، 19 جنوری کو سفید سٹی کے کیمروں نے مانگا منڈی کے قریب دیکھا گیا تو سی ٹی ڈی کو کہا گیا کہ کار کو روکا جائے۔ ہم ویڈیو دکھائیں گے کہ ذیشان کی کار دہشت گردوں کے استعمال میں تھی۔ گاڑی کا مانگا منڈی کے کیمروں سے پتا چلا، گاڑی کو جب روکا گیا تو فائرنگ ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردوں کا پیچھا نہ کیا جاتا تو پنجاب میں بہت بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔ آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ آپریشن کیا۔ ذیشان ساہیوال جبکہ اس کے ساتھی گوجرانوالہ میں مارے گئے جو اسی آپریشن کا تسلسل تھا۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے ہائی پاور جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے جو تین روز کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
آپریشن کرنے والے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے سپروائزر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد تمام تحفظات کو دور کیا جائے گا اور میڈیا کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ کا مقدمہ ساہیوال کے متعلقہ تھانے میں درج ہو چکا ہے۔ دہشت گرد نیٹ ورک علی حیدر گیلانی کے اغوا سمیت دہشت گرد حملوں میں ملوث تھا۔ سی سی ٹی وی کیمروں میں دہشت گرد سرگرمیوں کا پتا چلا۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا کہ گاڑی میں مارا جانے والا شخص ذیشان دہشت گرد تھا لیکن سی ٹی ڈی خلیل کی فیملی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی تھی۔ سی ٹی ڈی کے مطابق پہلا فائر ذیشان نے کیا۔ یہ تعین کرنا باقی ہے کہ خلیل اور ذیشان کا کیا تعلق تھا؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی ٹی ڈی کو گاڑی سے خودکش جیکٹ ملی ہے جبکہ ذیشان کی گاڑی میں اسلحہ اور بارود بھی تھا۔ ذیشان اسلحہ اور بارود کہاں لے کر جا رہا تھا؟ اس بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کو متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی ہے، متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا، کسی سے کوئی رعایت نہیں ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب بچوں کی کفالت کرے گی۔ وزیراعلی پنجاب نے وزیراعلی نے لواحقین کوانصاف کی یقین دہانی کرائی ہے اور دو کروڑ روپے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔