اسلام آباد: (دنیا نیوز ) سپریم کورٹ نے 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم صوفی بابا کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا۔ ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر خود کش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ ملزم سخی سرور دربار پر خود کش حملے میں ملوث ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے سخی سرور دربار پر حملہ کیلئے خود کش حملہ آور تیار کئے، ملزم نے اعترافی بیان بھی دیا۔
اس پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ صوفی بابا لوگوں کو جنت بھیجتا ہے، خود کیوں نہیں جاتا؟ عجیب بات ہے کہ بچوں کو تیار کرنے والے کے خلاف ثبوت نہیں، خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزم خود کش حملہ کے موقع پر موجود نہیں تھا اور ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے۔
عدالت نے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ملزم بہرام عرف صوفی محمد پر حضرت سخی سرور دربار حملہ کیلئے خود کش حملہ تیار کرنے کا الزام تھا۔
سخی سرور حملہ میں 52 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے تھے۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو 52 مرتبہ سزائے موت اور 73 مرتبہ عمر قید سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوے اپیل مسترد کر دی تھی۔