اسلام آباد: (دنیا نیوز) انتظامی ٹریبیونلز اور خصوصی عدالتوں کو بھی عملے کی کمی کا سامنا ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم کہتے ہیں کہ ججز کی خالی آسامیوں کی بہت سی وجوہات ہیں، کسی ایک پر ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ ریمارکس دے چکے ہیں کہ زیر التوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے مگر قصوروار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے، اگر عدالتوں میں 25 فیصد آسامیاں پر کر دی جائیں تو زیر التوا مقدمات ختم ہو سکتے ہیں۔
جج صاحبان پرغیر ضروری بوجھ لیکن کسی بھی حکومت نے اس مسئلے کی جانب توجہ نہیں دی، یوں فوری اور سستے انصاف کا نعرہ سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور سے آگے نہ بڑھ سکا۔
ججوں کی 750 خالی آسامیوں اور 12 لاکھ 60 ہزار زیر التوا کیسز کیساتھ پنجاب پہلے نمبر پر ہے۔ پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں 11 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔
یہاں کی ماتحت عدالتوں میں 2 ہزار 364 میں سے صرف 1628 جج صاحبان کام کر رہے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے بھی 1 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں جبکہ ججز کی 60 میں سے 12 آسامیاں خالی ہیں۔
پنجاب میں خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز میں زیر التوا کیسز کی تعداد 80 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ خصوصی عدالتوں میں عدالتی عملے کی 400 آسامیاں خالی ہیں۔
خیبر پختونخوا 2 لاکھ 31 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ ججز کی 67 خالی آسامیوں خالی ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں 29 ہزار جبکہ ماتحت عدالتوں میں 2 لاکھ سے زائد کیسز فیصلوں کے منتظر ہیں۔
خیبر پختونخوا کی ماتحت عدالتوں میں 498 ججز میں سے 433 موجود ہیں جبکہ ہائیکورٹ میں دو جج کم ہیں۔ خیبر پختونخوا کی خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز میں ساڑھے 16 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں جبکہ عملے کے 239 افراد کی کمی ہے۔ سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کہتے ہیں کہ انتظامی ٹربیونلز اور خصوصی عدالتوں کو اعلٰی عدالتوں کے ماتحت ہونا چاہیے۔
سندھ میں ججز کی 59 اسامیاں خالی ہیں جبکہ 1 لاکھ 92 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔ سندھ کی ماتحت عدالتوں میں اس وقت 561 جبکہ ہائیکورٹ میں 37 جج صاحبان موجود ہیں۔
ماتحت عدلیہ کو 56 جبکہ ہائیکورٹ کو 3 ججز کی کمی کا سامنا ہے۔ عدالت عالیہ کو 89 ہزار مقدمات نمٹانے ہیں۔ یہاں کی خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز میں بھی 20 ہزار مقدمات فیصلوں کے انتظار میں ہیں مگر 450 سے زائد عدالتی عملے کی کمی آڑے آ رہی ہے۔
بلوچستان میں 20 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ ججز کی 57 آسامیاں خالی ہیں۔ ہائیکورٹ میں 15 میں سے 9 جج موجود ہیں جبکہ ماتحت عدالتوں میں 51 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کو 1800 مقدمات نمٹانے ہیں مگر عدالتی عملے کی 77 آسامیاں پُر ہونا باقی ہیں۔ اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ میں 30 جبکہ ہائیکورٹ 3 جج کم ہیں۔
ماتحت عدالتوں میں 41 ہزار اور ہائیکورٹ میں 17 ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کل سترہ جج صاحبان ہیں جن کے سامنے 37 ہزار 943 مقدمات فیصلے کے منتظر ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی زیر التوا مقدمات نمٹانے کے لئے اہم اقدامات کر رہی ہے۔ ہر ضلع میں ماڈل عدالتوں کا قیام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ماڈل عدالت ایک کیس کو چار سے سات روز میں نمٹائے گی۔