لاہور: (دنیا نیوز) نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں، افسوسناک واقعے میں ایبٹ آباد کے نعیم رشید اور ان کا بیٹا طلحہ بھی شامل ہیں، کراچی کا اریب اور جہاندا د بھی دہشت گردی کا شکار ہوا، حافظ آباد کے شدید زخمی امین ناصر کے اہلخانہ بھی پریشانی سے دوچار ہیں۔
کرائسٹ چرچ دہشت گردی میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی میتوں کے منتظر ہیں، افسوسناک واقعے میں جاں بحق ہونیوالوں میں ایبٹ آباد کے رہائشی نعیم رشید اور ان کا بیٹا طلحہ نعیم بھی شامل ہیں۔
نعیم کی والدہ بیٹے اور پوتے کی شہادت پر غمزدہ ہیں، بھائی ڈاکٹر خورشید نے بھی حکومت کے رابطہ نہ کرنے کا گلہ کیا ہے، اپنے مستقبل کو سنوارنے کیلئے پردیس جانے والوں میں کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے ستائیس سالہ اریب بھی تھا جس کی موت کی خبر اہلخانہ پر بجلی بن کر گری۔
ڈیڑھ سال پہلے اریب نیوزی لینڈ گیا جہاں وہ چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی حیثیت سے کام کررہا تھا۔ رواں سال جنوری میں چھٹیاں گزارنے پاکستان آیا اور گھر والوں سے وہی ملاقات آخری ثابت ہوئی۔
سانحہ نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے جہانداد علی کا تعلق بھی کراچی سے ہے، جہانداد سافٹ وئیر انجینئر تھا وہ بچوں کو ایک ماہ قبل پاکستان چھوڑ کر گئے تھے، ان کی اہلیہ لاہور میں ہے، جہانداد علی کے چچا شاہد نے بتایا کہ میڈیا سے پتہ چلا کہ جہاں داد کی شہادت ہو گئی ہے اچانک سے پتہ چلنے پر غم کا پہاڑ ٹوٹ گیا۔
جہانداد کے گھروالے استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے، 23 مارچ کو جہانداد نے واپس پاکستان آنا تھا مگر اب ان کی میت کی آمد کا شدت سے انتظار ہے۔
کرائسٹ چرچ واقعے میں حافظ آباد کے شدید زخمی امین ناصر کی ہمشیرہ بھی پریشان ہے۔ ہسپتال کے آئی سی یو میں زیرعلاج شدید زخمی امین ناصر کے حافظ آباد میں اہلخانہ سے رابطہ کرلیا گیا، واقعے میں انکا بیٹا یاسر امین بھی ان کے ساتھ تھا تاہم وہ خوش قسمتی سے محفوظ ہے۔