اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلامی نظریاتی کونسل نے حال ہی میں پاکستان میں منعقد ہونے والے عورت مارچ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں چیئرمین قبلہ ایاز نے کہا کہ اجلاس میں مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے اور بہاولپور میں کالج پروفیسر کے قتل کی مذمت کی گئی۔
چیئرمین قبلہ ایاز نے بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب قانون کا شرعی جائزہ لینے کیلئے جسٹس (ر) رضا خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی جائزہ لے گی کہ نیب قانون کی کون کونسی شق قرآن وسنت کے منافی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے ملزم کی میڈیا میں تضحیک تکریم انسانیت کیخلاف ہے۔ نیب کی جانب سے ملزمان کو ہتھکڑیاں لگانا غیر شرعی ہے۔ اگر ملزم سے تشدد کا خطرہ ہو تو ہتھکڑی لگائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں عورت مارچ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ نوجوان نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔ خواتین کو میراث میں حصہ دلانے کے لیے قانون سازی کرائیں گے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کی طرف سے ملزموں کو ہتھکڑیاں پہنانا اسلامی شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ نیب کا یہ عمل پاکستان کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ جرم ثابت ہونے سے پہلے ملزم کی میڈیا میں ہتک عزت تکریم انسانیت کے منافی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب اس قسم کے اقدامات سے باز رہے۔ نیب آرڈیننس کو شریعت اسلامی کے تناظر میں جانچنے کے لیے ریٹائرڈ جسٹس رضا خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اعلامیے کے مطابق کمیٹی دیکھے گی کہ نیب آرڈیننس کے کون کون سے قوانین اسلامی قانون سے متصادم ہیں۔ اس کے علاوہ کونسل نے 8 مارچ کے عورت مارچ، نازیبا نعرے اور بینرز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خاندانی رشتوں میں بڑھتی شکست وریخت کے اسباب جاننے کا فیصلہ کیا ہے۔ کونسل دیکھے گی کہ عائلی نظام کیوں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے؟