اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں، معیشت آئی سی یو سے نکل آئی، کرائسز کا فیز ختم ہوگیا، اب ہم ترقی کے فیز کی طرف بڑھ رہے ہیں، معیشت کو مستحکم بنانے کے مرحلے میں داخل ہوگئے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جمہوریت سے متعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا، صرف الیکشن کیلئے فیصلوں سے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے، دیرینہ مسائل کے باعث تنزلی تھی۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہم دیکھتے رہے اب کونسا ملک ہم سے آگے جائے گا، پاکستان اتنی برآمدات نہیں کرتا جس سے زرمبادلہ بڑھے، ہمیں خراب معیشت ورثے میں ملی، ہم سود ادا کرنے کیلئے قرض لے رہے ہیں، 800 ارب سے زیادہ قرض سود ادائیگی کے لئے ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا ملکی معیشت بڑھنے سے ہی ریونیو میں اضافہ ہوگا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا تو معیشت ترقی کرے گی، ایمنسٹی اسکیم لا رہے ہیں، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھالیں ورنہ اس کے بعد کوئی گلہ نہ کرنا، ماہرین کی خدمات حاصل کر کے ٹیکس پالیسی یونٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا بیرونی قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان اتنی سیونگ نہیں کرسکتا کہ سرمایہ کاری کرسکے، پاکستان میں پیسہ بچانے کا کوئی کلچر ہی نہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ معلومات کے تبادلے کیلئے ایف بی آر کو نادرا کیساتھ منسلک کر رہے ہیں، ایف بی آر ٹیکس ادائیگی کے لیے آسانی پیدا کرے، سپلیمنٹری گرانٹ ختم کرنے جا رہے ہیں، پارلیمنٹ کی منظوری لازمی ہوگی۔