لاہور: (دنیا نیوز) نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ن لیگی رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو آج 11 بجے دن طلب کر رکھا تھا تاہم حمزہ شہباز تقریبا 1 گھنٹہ 20 منٹ تاخیر سے نیب کے لاہور آفس پہنچ گئے. نیب حکام نے ان کے سٹاف کو باہر ہی روک لیا. پوچھ گچھ کے دوران نیب ٹیم نے حمزہ شہباز سے مختلف سوالات پوچھے.
نیب نے حمزہ شہباز کو آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں دن 11 بجے طلب کیا تھا جس پر حمزہ شہباز آج 12 بجے سے بھی تاخیر سے نیب آفس پہنچے، ان کے ساتھ کارکنوں کی کثیر تعداد اور سٹاف موجود تھا جس کے سبب حکام نے حمزہ کو دفتر میں داخل ہونے سے روک دیا۔ بعد میں سٹاف کو باہر روک کر حمزہ کو دفتر میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کو بینک اکاؤنٹ، فارن کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات سمیت طلب کیا گیا تھا۔
حمزہ شہباز سے پوچھ گچھ کے دوران نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مختلف سوالات کئے، ان سے پوچھا گیا کہ 2003 میں آپکے اثاثے 2 کروڑ روپے تھے، اب 41 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئے، ذرائع آمدن کیا تھے۔ حمزہ شہباز نے جواب دیا کہ ہمارے بزنس ہیں، مختلف ذرائع آمدنی ہیں۔ جس پر تحقیقاتی ٹیم نے کہا کہ ہم نے بھی یہی پوچھا وہ ذرائع آمدنی بتائے جائیں. اس کے جواب میں حمزہ شہباز نے ٹیم کو کچھ دستاوہزات فراہم کیں۔
نیب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اگلا سوال کیا کہ آپکے زیادہ تر اثاثے اس وقت بنے جب آپ کے والد پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے؟ جس پر حمزہ نے کہا کہ ہمارے بزنس کا کسی سیاسی عہدوں سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے اپنے بزنس کو سیاست سے الگ رکھا۔ نیب ٹیم نے سوال کیا کہ بتایا جائے فضل داد سے کیا تعلق ہے جس پر حمزہ شہا زنے جواب دیا کہ فضل دادا عباسی ہمارا ملازم رہا ہے۔
حمزہ شہبازاس سے قبل رمضان شوگر ملز، صاف پانی کمپنی کیس میں پیش ہو چکے ہیں، حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز کیس میں فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے، نیب نے حمزہ شہباز کو 10 اپریل کو بھی طلب کیا تھا، حمزہ شہباز نے لاہور ہائیکورٹ سے 17 اپریل تک ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔