اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اجلاس میں وزرا کی عدم حاضری پر چیئرمین صادق سنجرانی کا اظہار برہمی، اپوزیشن نے دو مرتبہ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ہی وزرا کی عدم حاضری پر چئیرمین سینیٹ برہم ہو گئے اور کہا وزرا سینیٹ کو سنجیدہ نہیں لے رہے، یہ طریقہ کار درست نہیں جس پر وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے بتایا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ ہوا ہے۔
اپوزیشن نے بھی ایوان میں وزرا کی عدم حاضری پر احتجاج کیا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایوان کو راجواڑہ نہیں بنا سکتے۔ جب تک وزیر نہیں آتے، ہم ایوان سے چلے جاتے ہیں، ساتھ ہی اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔
شیری رحمان نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
مولانا فضل الرحمن سے سیکورٹی واپس لینے کے معاملے پر وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ حکومت کسی سیاسی لیڈر کا رسک نہیں لے سکتی۔ مولانا فضل الرحمن سے سیکورٹی کیوں واپس لی گئی؟ یہ وزیر داخلہ بتائیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں فاٹا میں 16 نشستوں پر انتخابات کروانے کے حوالے سے وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے الیکشن ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کا بل ایوان بالا میں پیش کیا جسے ایوان نے منظور کر لیا۔
وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے دوبارہ واک آؤٹ کیا جس پر قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا اپوزیشن اراکین نے واک آؤٹ وتیرہ بنا لیا ہے۔ واک آؤٹ کے فوراً بعد سینیٹر بہرامند تنگی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کر دی۔ گھنٹیاں بجانے کے بعد بھی کورم پورا نہ ہونے پر چئیرمین سینیٹ نے اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔