اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اثاثے ظاہر کرنے کے آرڈیننس 2019 کی منظوری دے دی، قانون کے تحت اندرون ملک جائیدادیں ڈیڑھ فیصد، بے نامی اثاثے اور کالا دھن 4 سے 6 فیصد ٹیکس ادا کر کے قانونی بنائے جا سکیں گے۔
صدر مملکت کی منظوری سے جاری کیے گئے آرڈیننس کے تحت ملک کے اندر پراپرٹی پر ڈیڑھ فی صد ٹیکس ادا کر کے قانونی بنائی جا سکتی ہیں، اندرون ملک جائیدادوں کے علاوہ دیگر اثاثے بشمول بیرون ملک جائیدادیں 4 فیصد ٹیکس ادائیگی کر کے قانونی بنائے جا سکتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ بیرون ممالک سے اثاثے پاکستان لائے جائیں یا پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کی جائے۔
اگر کوئی پاکستانی بینک اکاؤنٹس، شیئرز، بانڈز بیرون ملک ہی رکھنا چاہتا ہے تو اسے 4 کی بجائے 6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، کاروبار پر سیلز ٹیکس 2 فیصد ادا کر کے پرانے کھاتے قانونی بنائے جاسکتے ہیں۔
سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ڈیفالٹ سر چارج بھی ادا کرنا ہوگا جو کہ 30 جون سے 30 ستمبر کے درمیان عائد ٹیکس کا 10 فیصد ہوگا، 30 ستمبر سے 31 دسمبر کے درمیان یہ شرح 20 فیصد ہوگی۔ 31 دسمبر 2019 سے 31 مارچ 2020 تک ٹیکس ادا کرنے والوں کو 30 فیصد جب کہ 30 جون 2020 تک سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو عائد ٹیکس کا 40 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔