لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیراعظم عمران خان کے مداح نے امریکا سے اژدھے کی کھال بھجوائی، سپنج اٹلی سے آیا، لاگت 40 ہزار ہوگی، پاکستان میں اژدھا محفوظ قرار تاہم درآمد کیلئے اجازت لازمی ہے۔
روزنامہ دنیا کے مطابق پشاور میں وزیراعظم عمران خان کے لیے مشہور زمانہ ’کپتان چپل‘ بنانے والے نور الدین چاچا اس مرتبہ ان کیلئے سانپ کی کھال سے خاص چپل تیار کر رہے ہیں جو ان کو عید پر تحفہ کے طور پر دی جائے گی۔
اس حوالے سے نور الدین چاچا نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کے ایک چاہنے والے نعمان نامی شخص نے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے کپتان کو خاص قسم کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔
اس مقصد کیلئے نعمان نے امریکا سے سانپ کی انتہائی خوبصورت کھال بھجوائی ہے جبکہ چپل کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور عید سے پہلے یہ تحفہ وزیراعظم کو پیش کر دیا جائے گا۔
نور الدین کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی آرام دہ چپل ہوگی جس میں عمران خان کو گرمی نہیں لگے گی۔ وہ اس چپل کو پہن کر جتنا بھی کام کر لیں انہیں تھکاوٹ نہیں ہوگی۔
اس چپل پر تمام کام ہاتھ سے کیا جائے گا جبکہ مجموعی طور پر چار فٹ تک سانپ کی کھال استعمال ہوگی اور اس کی لاگت کم از کم 40 ہزار روپیہ ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے پہلے ایسی چپل پاکستان میں تیار نہیں کی گئی جس میں سانپ کی کھال استعمال ہوئی ہو۔ ان کے بیٹے سلام الدین نے بتایا کہ یہ چپل خاص طور پر ڈیزائن کی گئی ہے۔ اس کا ڈیزائن بظاہر دیکھنے میں تو عام پشاوری چپل جیسا ہی ہو گا مگر یہ چپل جاگر شوز سے بھی زیادہ ہلکی ہو گی۔ پہننے والے کو پتا ہی نہیں چلے گا کہ اس نے کوئی چپل پہن رکھی ہے۔
اس کے اوپر والے حصے پر اٹلی سے درآمد شدہ سپنج استعمال ہو گا تا کہ پاؤں کے اوپر والے حصے کو بھی کوئی تکلیف نہ ہو۔ ان کے مطابق وزیر اعظم کو یہ چپل تحفے میں دینے کے بعد اس کا بھی کوئی برانڈ نام رکھا جائے گا۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ چپل کیلئے بھجوائی گئی کھال اژدھے کی ہے۔ ان کے مطابق چھوٹے سانپ کی کھال کسی کام میں استعمال نہیں ہو سکتی اس لیے بڑے سانپوں کی کھالیں استعمال کی جاتی ہیں جن میں اژدھا بھی شامل ہے جبکہ عالمی فیشن انڈسٹری میں اژدھے کی کھال سے تیارہ کردہ اشیا کی قیمت کم از کم پچاس ہزار ڈالر ہے۔
یونیورسٹی آف باغ آزاد کشمیر کے ماہر حیوانات پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ حسین فیض نے تصویر دیکھ کر بتایا کہ یہ اژدھے کی کھال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں اژدھا تقریباً معدوم ہو چکا ہے یا اس کی تعداد انتہائی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے۔
پاکستان میں بلوچستان کے علاوہ پورے ملک اور آزاد کشمیر میں اژدھے کو معدومی کے خطرے کے باعث محفوظ جانور قرار دیا گیا ہے۔ اس کی خرید وفروخت پر مکمل پابندی عائد ہے جبکہ اس کی کھال کی درآمد و برآمد کیلئے عالمی تنظیم کا خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔