پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کیخلاف تحریک چلانے سے خائف

Last Updated On 10 June,2019 08:52 am

کراچی: (رپورٹ :شمس کیریو) پیپلزپارٹی کی جانب سے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ عیدالفطر کے بعد وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس سلسلے میں ابھی تک کوئی تیاری نہیں کی گئی۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کابینہ اور دیگر قریبی ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے حوالے سے مشاورت کی لیکن متعلقہ منتخب نمائندوں نے پارٹی چیئرمین کو مشورہ دیا کہ وہ خود سندھ کے ہر ضلع میں جلسے جلوسوں کی قیادت کریں اور سندھ کے عوام کو وفاقی حکومت کے خلاف تیار کریں تو سندھ سے تحریک کا آغاز کیا جا سکتا ہے، بصورت دیگر سندھ کے لوگ سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ میں وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے حوالے سے آگہی مہم کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا کوئی شیڈول جاری نہیں کیا گیا۔

سابق صدر آصف زرداری نے عید کے موقع پر سندھ میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور چند وڈیروں کے پاس چل کر گئے اور انہیں اپنی ممکنہ گرفتاری کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے تیاری کرنے کو کہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کے شریک چیئرمین نے وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ پیپلزپارٹی کی قیادت اس سے بھی خوف زدہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے خلاف سندھ سے تحریک چلانے کا آغاز کیا تو ان کی صوبائی حکومت کے خلاف بھی جی ڈی اے، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر جماعتیں سڑکوں پر آ سکتی ہیں، جس کے خوف کی وجہ سے بھی وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے تیار نہیں۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے پارٹی کے صوبائی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم سمیت وفاقی حکومت کے خلاف بیان بازی پر زور دیں۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں نواز لیگ کی قیادت سے بھی وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے سلسلے میں مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت کے اصرار پر کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت نے مرکزی قیادت کو بتایا کہ سندھ میں نواز لیگ کا ایک بھی منتخب نمائندہ نہیں ہے، اگر پیپلزپارٹی نے ساتھ دیا تو نواز لیگ کی اہمیت بڑھ جائے گی، اس لیے نواز لیگ کی اہمیت نہ بڑھائی جائے۔ پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت کے اعتراض پر نواز لیگ کو ساتھ نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔