راولپنڈی: (دنیا نیوز) سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کر دیا گیا۔ سابق صدر کی التواء کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔ عدالت نے کہا مفرور ملزم وکیل کی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکتا۔
جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے التواء کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا ملزم کی بیماری کے باعث ٹرائل ملتوی نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مشرف کو مزید موقع نہیں دے سکتے، وفاقی حکومت وکلاء کے نام اور فیس کی تفصیلات پیش کرے، فیصلہ کریں گے مشرف کیلئے کس وکیل کی خدمات لینی ہیں، مشرف خود کو قانون کے حوالے کریں تو اپنی مرضی کا وکیل کرسکتے ہیں۔ عدالت نے وزارت قانون سے مشرف کے دفاع کیلئے وکلاء کے نام طلب کر لئے۔ قانون کے مطابق عدالت مشرف کے دفاع کیلئے خود وکیل مقرر کرے گی۔
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا مشرف زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، ہر تاریخ پر کیس کے التوا کی استدعا کرنے پر شرمنگی ہوتی ہے، سابق صدر کا وزن تیزی سے کم ہو رہا ہے، وہیل چئیر پر ہیں، چل بھی نہیں سکتے، ایک موقع اور دے دیا جائے تاکہ وہ خود عدالت میں پیش ہو سکیں۔
وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ ان کے دل کی کیمو تھراپی بھی ہو رہی ہے، صحت مزید خراب ہوجاتی ہے۔ جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے تو اس معاملے پر حکم جاری کر رکھا ہے۔ جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا عدالت عظمی کے حکم سے آگاہ ہوں، انسانی ہمدردی کے تحت استدعا کر رہا ہوں۔ عدالت نے وکیل پرویز مشرف کو سپریم کورٹ کا یکم اپریل کا فیصلہ پڑھنے کا حکم دیا۔