اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کی بریت کیخلاف مقتول کے بھائی کی نظر ثانی اپیل خارج کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اللہ کا حکم ہے اپنے والدین، بھائی اورعزیز کےخلاف سچی گواہی دو جھوٹے گواہوں کے خلاف کاروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ کوشش کر رہے ہیں عدلیہ میں سچ کو واپس لائیں۔
قتل کے ملزم کی بریت کے خلاف مقتول کے بھائی کی نظرثانی اپیل پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقتول کے بھائی کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے آپ کی اپیل کیوں خارج کی، کیا آپ نے عدالتی فیصلہ آپ نے پڑھا۔
مقتول کے بھائی نے کہا کہ ملزم احمد نے قتل کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ احمد نے قتل کیا ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ احمد بری کیسے ہوئے۔ غلط شہادت پر ملزم بری ہو جاتے ہیں۔ جھوٹی شہادت پر ملزمان کے بری ہونے کا الزام عدلیہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے مقتول کے بھائی سے کہا کہ آپ نے بھائی کے قتل کی جھوٹی گواہی دی۔ جس ڈیرے پر قتل کا واقعہ ہوا وہاں آپ موجود ہی نہیں تھے۔ کیوں نہ جھوٹی گواہی پر آپ کے خلاف کارروائی کرکے عمر قید سزا دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انصاف چاہیے تو سچ بولیں۔ سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں۔ پہلے ہی 5 جھوٹے گواہوں کو کارروائی کا سامنا ہے۔ سچ کے بغیر انصاف نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے قتل کے ملزم کی بریت کیخلاف مقتول کے بھائی کی نظر ثانی اپیل خارج کر دی۔ طارق محمود کو پاک پتن میں 2014 میں قتل کیا گیا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی، سپریم کورٹ نے ملزم احمد کو بری کیا تھا۔