واشنگٹن: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ گردشی قرضے کے خاتمے کیلئے ستمبر میں جامع پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ حکومت کی پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام ذرائع آمدن پر یکساں ٹیکس نافذ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہ لانے اور ٹیکس محاصل میں 2220 ارب روپے اضافے کی یقین دہانی بھی کرا دی جبکہ نئے بجٹ میں 733 ارب روپے کے ٹیکس عائد بھی کیے گئے ہیں۔ حکومت نے پیٹرولیم سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم نہ کرنے اور تمام ذرائع آمدن پر یکساں ٹیکس عائد کرنے کی یقین دیانی بھی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف کو یقین دلایا گیا ہے کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق نرم پالیسی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بجٹ خسارے کیلئے مرکزی بینک سے قرض لینے کی پالیسی ترک کر دی جائے گی اور سٹیٹ بینک کی خود مختاری، گورننس اور مینڈیٹ میں بہتری لائی جائے گی۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سماجی تحفظ کیلئے وسائل پیدا کیے، بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی، غربت کا خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے۔
بجلی اور گیس ٹیرف کے سہ ماہی بنیاد پر تعین کیلئے قانون سازی، اوگرا اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کیلئے بل دسمبر میں پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا پلان دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی ٹیرف بروقت اپ ڈیٹ نہ کرنے سے 6 ماہ میں گردشی قرضہ 200 ارب بڑھ گیا۔ گزشتہ مالی سال گردشی قرضے میں 350 ارب کا اضافہ ہوا۔
توانائی شعبے میں گردشی قرضہ 762 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ پاور ہولڈنگ کے ذمہ 807 ارب روپے کے واجبات اس کے علاوہ ہیں۔ گردشی قرضے کے خاتمے کیلئے ستمبر میں جامع پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے 150 ارب روپے حاصل ہونگے۔ ان اقدامات سے بجلی اور گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔