اسلام آباد: (طارق عزیز) چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس جاری ہیں۔ دونوں اطراف سے ارکان سینیٹ کی مطلوبہ تعداد کے دعوے سامنے آئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں 19 سینیٹرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے ن لیگ اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کو کسی سیاحتی مقام پر اکٹھا کیا جائے اور ووٹنگ والے دن انہیں سیدھا پارلیمنٹ ہاؤس لا کر ووٹ ڈلوایا جائے۔ تجویز کی بعض سینیٹرز نے مخالف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ ہم نے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ن لیگ کے ارکان کی تعداد 31 ہے، اسحاق ڈار جنہوں نے حلف نہیں لیا، انہیں نکال کر 30 سینیٹرز مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ہیں۔ ن لیگ کے 6 سینیٹرز اس وقت ملک سے باہر ہیں، 4 بوجوہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ کامران مائیکل نیب حراست میں ہیں، بیرون ملک 6 سینیٹرز کب واپس آتے ہیں اس بارے حتمی نہیں کہا جاسکتا، 2 سینیٹرز کی حج کے لئے سعودی عرب روانگی کی اطلاع ہے۔
چودھری تنویر گھٹنے کے علاج کے لئے لندن میں ہیں، حافظ عبدالکریم، پروفیسر ساجد میر سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، رانا محمود الحسن ملتان میں تھے انہوں نے والدہ کی بیماری کی وجہ سے نہ آنے کی اطلاع دی، سردار یعقوب خان ناصر کوئٹہ میں بیٹے کی شادی میں مصروف ہیں، مشاہد اللہ خان بیرون ملک ہیں، رانا مقبول، راحیلہ مگسی، شمیم آفریدی اور عبدالقیوم ملک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے رابطہ کر کے تعاون کی درخواست کی ہے اور صورتحال کو ڈی فیوز کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کو کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے تاہم ڈپٹی چیئرمین نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ وہ پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں۔