زرداری کو دستیاب سہولیات شاید کبھی کسی قیدی کو نہ ملیں

Last Updated On 27 July,2019 08:53 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان میں چوٹی کے سیاستدان اس وقت قید میں ہیں، جن میں سابق صدر آصف علی زرداری، دو سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی سمیت کئی سابق وزرا اور متعدد اہم ترین سیاستدان شامل ہیں جنہیں کرپشن کے حوالے سے نیب کی تحقیقات کا سامنا ہے۔

میزبان  دنیا کامران خان کے ساتھ  کے مطابق یہ صورتحال اس سے پہلے پاکستان میں دیکھنے میں نہیں آئی، تاہم یہ تمام در اصل وی وی آئی پی قیدی ہیں اور سب سے زیادہ وی وی آئی پی قیدی سابق صدر آصف علی زرداری ہیں جو نیب اسلام آباد کی قید میں ہیں اور ان کو وہ سہولیات دی گئی ہیں جو کسی اور قیدی کو نیب نے شاید آج تک نہیں دیں۔ وی آئی پی اور عام قیدیوں کی صورتحال میں زمین آسمان کا فرق ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ آصف علی زرداری نیب کے واحد قیدی ہیں جنہیں سالگرہ منانے کی باقاعدہ اجازت دی گئی۔ بتایا گیا ہے اس کے لئے احتساب کورٹ نے بھی اجازت دی ہے جو اچھا اقدام کیا۔ ہمیں توقع ہے کہ احتساب کورٹ اس قسم کی سہولت دوسرے قیدیوں کو بھی دے گی۔ اسی طرح نیب کی حراست میں ارکان اسمبلی پروڈکشن آرڈر پر با آسانی پارلیمنٹ میں آتے تھے۔ صبح سے رات تک وقت وہاں گزارتے۔

دوسری جانب پاکستانی جیلوں میں ہزاروں قیدی موجود ہیں۔ نیب کے پاس بھی درجنوں لوگ قید ہیں، ان قیدیوں کو اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سیاستدان قیدیوں کو جو سہولیات حاصل ہیں ایک عام قیدی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ جیلوں میں قیدیوں کی اہل خانہ سے ملاقات کے وقت انکے ساتھ تضحیک آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ ان سے رشوت لی جاتی ہے اور ہوا کے جھونکے سے لیکر پانی کے گھونٹ تک کی قیمت دینی پڑتی ہے۔ پاکستان کے ایک عام قیدی کا جو حال ہے، بلاول بھٹو کے لئے جاننا ضروری ہے۔ بلاول سندھ کی حد تک عام قیدیوں کو والد جیسا سلوک دلوائیں۔

دنیا نیوز کے نمائندے لیاقت علی رانا نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ سٹی کورٹ میں قیدیوں کے زمین پر بیٹھنے کے لئے چار شیڈز بنائے گئے ہیں اور کراچی کی جیلوں سے روزانہ سینکڑوں قیدیوں کو سٹی کورٹ لایا جاتا ہے لیکن ان شیڈز کے نیچے صرف وہی قیدی بیٹھتا ہے جو یہاں بیٹھنے کی قیمت ادا کرتا ہے، رشوت دینے والا اپنے اہل خانہ کے ساتھ نا صرف کھانا کھا سکتا ہے بلکہ موبائل فون پر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ گپ شپ بھی کرسکتا ہے۔ کراچی بار کے صدر نعیم قریشی نے کہا دنیا نیوز کی نشاندہی پر وہ اس معاملے کو ڈی آئی جی پولیس کے سامنے اٹھائیں گے۔