ہوسکتا ہے مو د ی کو پچھتانا پڑے

Last Updated On 06 August,2019 09:24 am

لاہور: (خرم رشید ایڈووکیٹ ) مایوسی کے اس ماحول میں بھارتی اقدام کیا کشمیریوں کیلئے اچھا ثابت ہو سکتا ہے ؟ درج ذیل چند وجوہات مودی کے اقدام پر بھارت کو ندامت سے دوچار کر سکتی ہیں۔

(1) اس اعلامیہ کو بھارتی عدالتیں کالعدم قرار دے سکتی ہیں جیسے کہ (الف) آئین ساز اسمبلی کی سفارش کے بغیر آرٹیکل 370(3) کا استعمال غیر آئینی قرار دیا جا سکتا ہے، (ب) بھارتی عدالتیں پہلے سے آرٹیکل 370 کی حیثیت کو دائمی قرار دے چکی ہیں، (ج) جموں و کشمیر میں صدر راج کا نفاذ سپریم کورٹ کی طے کردہ کڑی شرائط کا تابع ہے، جن کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

(2) اعلامیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کیخلاف ہونے کے باعث عالمی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں کشمیر میں دلچسپی کا اظہار کیا اور افغانستان کے باعث تمام ویٹو کا اختیار رکھنے والی طاقتیں پاکستان کیساتھ کھڑی ہیں۔ اعلامیہ کی ٹائمنگ بھی بھارت کیلئے بدترین ہے۔ مثلاً اگر چین اسے مثال بنا کر ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کرتا ہے، تو یہ صورتحال مغربی دنیا کیلئے سخت تشویشناک ہو گی۔

(3) اعلامیہ مہاراجہ ہری سنگھ کے بھارت کیساتھ الحاق کی دستاویز کے بنیادی نکات کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے، جس کی بنیاد پر کشمیری بھارت کیساتھ الحاق کا معاہدہ ختم کر سکتے ہیں۔ بھارت نے الحاق کی دستاویز کی عدالتی جانچ پڑتال سے گریز کیا، جوکہ اب ہو سکتی ہے۔

(4) اعلامیہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارتی دعویٰ مکمل طور پر ختم کرتا ہے کیونکہ اعلامیہ میں ان علاقوں کا کوئی ذکر نہیں (یوں سی پیک پر بھارتی اعتراض بھی بے معنی ہو گیا ہے )۔ بھارت نے جموں و کشمیر پر جو کچھ کیا، پاکستان نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر وہ کچھ کرنے سے گریز کیا تاکہ جموں و کشمیر پر اس کا دعویٰ جانبدارانہ نہ ہو۔

(5) مقبوضہ جموں و کشمیر پر صدر راج کے نفاذ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ جیسے بھارتی چمچوں کو بھی مگر مچھ کے آنسو بہانے پر مجبور کر دیا۔ یہ مرحلہ کرو یا مر جاؤ کا ہے، اس کے نتیجے میں کشمیری حقیقی قیادت کیلئے حریت کانفرنس کی طرف دیکھنا شروع کر سکتے ہیں۔

(6) بھارت کا جمہوری چہرہ مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا ہے، محض اس لئے نہیں کہ صدر راج کے قانونی جانچ پڑتال کی زد میں آنے کا امکان ہے۔

(7) 70 سالوں سے جاری تعطل ختم ہو گیا ہے، اس سے مراد ہے کہ 1948 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ آئندہ دنوں میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔