اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ مودی سرکار کے انتخابی منشور پر عمل کا حصہ، بھارتی اقدام آر ایس ایس کا نظریہ ہے، پارلیمنٹ سے پیغام جانا چاہیے کہ ہم ایک ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری ختم کرنے کیخلاف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کی بہتری ہماری اولین ترجیح ہے، اسی تناظر میں اقتدار سنبھالتے ہی اپنے ہمسایہ ممالک بھارت، افغانستان اور ایران کی قیادت سے بات کی۔ ہم نے بھارتی قیادت سے کہا کہ اگر وہ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔
پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا لیکن اس کا سارا الزام پاکستان کے سر تھونپ دیا گیا۔ بھارت کی الزام تراشی کا مقصد الیکشن جیتنا تھا۔ بھارتی پائلٹ کو اسی لیے واپس کیا کہ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی الیکشن کے بعد پھر مذاکرات کی کوشش کیں لیکن بشکک میں بھارتی رویے کو دیکھ کر فیصلہ کیا کہ اب ان کیساتھ بات نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف تعصب ہے، وہاں مسلمانوں کو برابر کا شہری سمجھا نہیں جاتا۔ انڈیا کی حکمران جماعت ہندو راج چاہتی ہے۔ بی جے پی گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو مار دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام پلان نہیں بلکہ آر ایس ایس کا نظریہ ہے۔ جب انگریز جا رہا تھا تو آر ایس ایس نے فیصلہ کیا کہ مسلمانوں کو دبا کر رکھیں گے، قائداعظم محمد علی جناح ابتدا میں ہی آر ایس ایس کا نظریہ سمجھ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلے سے ہی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ بھارت کے اس اقدام کے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہونگے۔ بھارتی حکومت کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، بھارت ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ دنیا کو نوٹس لینا چاہیے بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کو ہمیشہ کہا دو ایٹمی ملکوں کو مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے لیکن مجھے ہندوستانی حکومت میں تکبر نظر آتا ہے۔ بھارتی حکومت جو کر رہی ہے کشمیر سے ردعمل آئے گا، جب ردعمل آئے گا تو بھارت ہمیشہ کی طرح پاکستان پر الزام لگائے گا۔ مجھے ڈر ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ کی طرح ایک اور واقعہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اب بڑا سیریس ایشو بن گیا ہے۔ بھارت نے اپنے آئین کی بھی خلاف ورزی کی۔ کشمیر میں آزادی کی تحریک اب مزید زور پکڑے گی۔ بھارتی حکومت مکمل طور پر آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی پر چل رہی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت حملہ کرے اور ہم جواب نہ دیں۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب وزیراعظم اپنے خطاب کیلئے کھڑے ہوئے تو کچھ دیر کے وقفے آصف علی زرداری، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری اسمبلی ہال میں داخل ہوئے تو اپوزیشن اراکین نے اپنے ڈیسک بجانا شروع کر دیے، ان تینوں مواقع پر وزیراعظم کو اپنی تقریر ادھوری چھوڑنی پڑی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سیشن کی پوری طرح سمجھ نہیں ہے، اس سیشن کو صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ کشمیریوں سمیت پوری دنیا دیکھ رہی ہے، اگر اپوزیشن اسے ڈسٹرب کرے گی تو میں بیٹھ جاتا ہوں، پارلیمنٹ سے پیغام جانا چاہیے کہ ہم سب اکھٹے ہیں۔
مودی سرکار کی حرکتیں نازیوں جیسی ہیں، ایٹمی طاقتیں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتیں۔ سلامتی کونسل اور عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑیں گے۔ اگر دنیا نے کچھ نہ کیا تو پھر ہم ذمہ دار نہیں ہونگے۔