اسلام آباد: (دنیا نیوز) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر حکومت پر تنقید کی تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کونسا کام نہیں کیا؟ کیا بھارت پرحملہ کردوں؟
شہباز شریف کی تقریر کے ردعمل میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر اپوزیشن مجھے تجاویز دے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پانچ سال آپ کی حکومت تھی، کیا اس وقت کشمیر میں قتل عام نہیں ہو رہا تھا؟ اس وقت آپ نے کیا کیا تھا؟ ان کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ جیسے للکار رہے ہیں، کیا حملہ کر دوں؟ اپوزیشن لیڈر جواب دیں۔
اپوزیشن لیڈر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں امن آئے، مجھے خوشی ہے کہ آج امریکا بھی ہمارے موقف کو تسلیم کر رہا ہے۔ میں کہتا تھا کہ افغانستان کا کوئی جنگ حل نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے بھارت کیساتھ تعلقات کے لیے ملنے نہیں گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر نے بڑی اچھی لمبی تقریر کی، میرا نام عمران احمد نیازی ہے، اچھا ہے پورا نام لے لیا کریں۔ اس کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے حملے کا نہیں کہا بلکہ کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہونے اور ان کے سر پر دست شفقت رکھنے کی بات کی، اگر خان صاحب کو میری بات سمجھ نہیں آئی تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے۔
خیال رہے کہ شہباز شریف نے اپنی تقریر میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا ضرورت تھی ہمیں بھارت کی سلامتی کونسل میں حمایت کرنے کی؟ اس کا مودی نے ہمیں یہ صلہ دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر ان کو راتوں کو خوشی سے نیند نہیں آئی اور دوسری طرف مودی نے یہ کام کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں حکومت اپنی ناکامیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھے۔
صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا تو آپ نے اپوزیشن کو دیوار سے چن دیا ہے۔ شہباز شریف کی اس بات پر وزیراعظم بھی ہنسے بغیر نہ رہ سکے اور زوردار قہقہہ لگا دیا۔