روایتی مذمت نہیں، کشمیر کے معاملے پر ڈٹنا ہوگا: شہباز شریف

Last Updated On 06 August,2019 06:27 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اقوام متحدہ کے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا ہے، اب متفقہ قراردادوں سے بات نہیں بنے گی۔ ہم نہ فلسطین ہیں اور نہ ہی اس خطے میں اسرائیل بننے دینگے۔

مسئلہ کشمیر پر بلائے گئے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے صرف کشمیر پر قبضہ نہیں کیا بلکہ پاکستان کی غیرت اور عزت کو للکارا ہے۔ کشمیر میں نسل کشی کی جا رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے کشمیر میں ماؤں بہنوں کے آنچل پھٹے ہیں۔ وہاں انٹرنیٹ بند اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے۔

میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو چکا، اب روایتی مذمت، قراردادوں کے بجائے ٹھوس فیصلے کرنا ہونگے، ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں، قوم نے بڑی قربانیاں دیں، پاکستان کشمیریوں کا ہے اور کشمیری پاکستان کے ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آج ہمارے پاس دو راستے ہیں کہ جھک جائیں یا ڈٹ جائیں، پلوں کے نیچے سے پانی گزر چکا ہے، ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے، مودی نے ہماری شہ رگ کو ہاتھ ڈالا اس سے پہلے وہ شہ رگ کاٹے ہمیں اس کے ہاتھ کاٹنا ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ زبانی کلامی ہم نے کس طرح ٹرمپ کی آفر کو قبول کرلیا، کیا وزیراعظم عمران خان کو مودی کے ارادوں کا پتا نہیں تھا؟ اس نے جو کرنا تھا وہ کر گزرا۔ بھارت نے 71 سال میں ایسی ہی حرکتیں کیں لیکن ہماری حکومت کو علم نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے ملائیشیا کے ہم منصب مہاتیر محمد سے فون پر رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی ٹھوس موقف سامنے نہیں آیا۔ چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا لیکن اس اہم معاملے پر ان کی طرف سے ابھی تک ایک لفظ نہیں آیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں ترک صدر طیب اردوان کا پورے ایوان کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے پاکستان کیساتھ دوستی نبھانے کا فرض ادا کیا، جن سے ہمارا ہمالیہ سے اونچا تعلق ہے، اس وقت پاکستان کا ساتھ نہیں دیا، یہ سوالیہ نشان ہے جس کا جواب ہمیں تلاش کرنا ہے۔

 

Advertisement