اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویڈیو کیس میں جج احتساب عدالت ارشد ملک کو معطل کرکے لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا۔ محکمانہ کارروائی کی سفارش، عدالت عالیہ کے مطابق بادی النظر میں جج ارشد ملک مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی منظوری سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں انکشافات بادی النظر میں مس کنڈکٹ ہے جس کی تحقیقات ضروری ہے، اس لئے انہیں معطل کیا جاتا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک پرانے محکمے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ کریں تا کہ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل، سپریم کورٹ کل فیصلہ سنائے گی
دوسری جانب سپریم کورٹ جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کا فیصلہ بروز جمعہ مورخہ 23 اگست کو سنائے گی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے دائر کردہ 3 درخواستوں پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کا فیصلہ سپریم کورٹ جمعہ کے روز صبح ساڑھے 9 بجے سنائے گی۔ سپریم کورٹ میں مذکورہ کیس کی 3 سماعتیں ہوئیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال بھی بنچ کا حصہ تھے۔ گزشتہ سماعت میں ایف آئی اے نے اپنی تفتیشی رپورٹ جمع کروائی تاہم وہ نامکمل تھی۔
سپریم کورٹ نے مبینہ ویڈیو سکینڈل میں ملوث اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود اپنے پاس رکھنے پر وفاقی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ حکومت جج ارشد ملک جج کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ جج کے اس کردار سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ جج ارشد ملک خود اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کا تعلق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان سے رہا ہے۔