سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کے باوجود ہزاروں کشمیری اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر بھارت کیخلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے، وادی کی فضاؤں میں پاکستان سے رشتہ کیا ”لا الہ الا اللہ“ کے نعرے بلند کر دیے
حریت رہنماؤں نے جمعہ کی نماز کے بعد بھارت کے غاصبانہ قصبے کیخلاف بھرپور احتجاج کی کال دیتے ہوئے تمام کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے کی اپیل کی تھی جس پر لبیک کرتے ہوئے ہزاروں کشمیری مرد، خواتین، بزرگ اور بچے سڑکوں پر آ گئے۔
کشمیری عوام نے مکمل لاک ڈاؤن کے باوجود سرینگر میں بھرپور اور پرامن احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ طاقت کے سامنے کشمیری جھکے ہیں نہ ہی کبھی جھکیں گے۔ امن سے رہنا چاہتے ہیں لیکن بھارت ہمیں جھکانا چاہتا ہے۔ کشمیری خواتین نے پاکستان کے پرچم اٹھا کر ریلی میں شرکت کی۔
کشمیریوں کا پرامن احتجاج جاری تھا لیکن قابض بھارتی فوج نے بچوں اور خواتین کا بھی خیال نہ کرتے ہوئے اچانک پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کے گولوں سے مظاہرین پر حملہ کر دیا۔
کشمیری بھی مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پتھروں سے بھارتی فوج کو جواب دینا شروع کر دیا۔ اس کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس میں متعدد کشمیری زخمی ہو گئے۔ یہ جھڑپیں دو گھنٹے تک جاری رہیں جس میں کشمیریوں نے پامردی سے اسلحے سے لیس انڈین فوج کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
ادھر کشمیریوں پر مذہبی پابندی عائد کرتے ہوئے بھارت نے مساجد کو تالے لگوا دیے ہیں۔ کشمیری حریت رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ تمام کشمیری کرفیو توڑ کر ریلیاں نکالیں لیکن احتجاجی مظاہروں کی کال کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ وادی میں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
قابض بھارت کیخلاف بھرپور احتجاج کی کال پوسٹرز کی مدد سے دی گئی جن پر تحریر تھا کہ کشمیری نماز جمعہ کے بعد سرینگر میں اقوامِ متحدہ کے مبصر مشن کے دفتر تک جلوس نکالیں۔
خیال رہے کہ قابض بھارتی فورسز کرفیو کے دوران 10 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے بوڑھے اور خواتین گھروں تک محدود ہیں جبکہ ادویات اور خوراک ناپید ہو چکی ہے۔ حالیہ چند روز سے سکیورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
کشمیریوں سے خوفزدہ مودی سرکار نے کشمیر کے تمام اضلاع سرینگر، شوپیاں، اننت ناگ، پلوامہ، کپواڑہ اور درگاہ حضرت بل سمیت تمام بڑی اور چھوٹی مساجد کو بند کر دیا ہے۔