اسلام آباد: (دنیا نیوز) جج ویڈیو سکینڈل میں ایف آئی اے نے گرفتار تینوں ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کر دیا۔ عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی۔ ناصر جنجوعہ کے وکیل نے پہلے جسمانی ریمانڈ کی مخلافت کی تاہم بعد ازاں انہوں نے بھی ریمانڈ کی استدعا کی۔
جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کے تین ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جج شائستہ کنڈی کے روبرو پیش کیا گیا۔
ایف آئی اے نے تینوں ملزمان کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر جج شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ آپ کو ملزمان کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزمان سے ریکوری کرنی ہے اس لئے جسمانی ریمانڈ چاہیے۔ ملزم ناصر جنجوعہ کے وکیل رضوان عباسی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ناصر جنجوعہ پر لگایا گیا الزام کمزور ہے جس پر ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، ناصر جنجوعہ پر بلیک میلنگ اور پریشر ڈالنے اور رشوت کا الزام لگایا گیا۔
ناصر جنجوعہ کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ جج ارشد ملک کی میاں نواز شریف اور حسین نواز سے ہونے والی ملاقاتوں کی ویڈیوز سے ناصر جنجوعہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مریم نواز نے بھی تفتیش میں بتایا کہ ویڈیوز ناصر بٹ نے بنائیں۔
جج شائستہ کنڈی نے کہا ناصر جنجوعہ سے کوئی تفتیش نہیں ہوئی، اگر ان سے تفتیش کر لی جائے تو حرج نہیں ہے۔ وکیل رضوان عباسی نے دلائل کے بعد خود ہی ناصر جنجوعہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی جس کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزمان کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔