لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پر پیرا گون ہاوسنگ سوسائٹی میں بے ضابطگیوں کے الزام میں ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی، دونوں بھائیوں نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے خواجہ برادران کیخلاف ریفرنس پر سماعت کی تو دونوں بھائیوں کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے درخواست دی کہ ریفرنس کی مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں، بغیر دستاویزات ریفرنس پر کارروائی قانون کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوگی۔ نیب کے وکیل نے تمام دستاویزات پیش کر دیئے جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
احتساب عدالت کے جج نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پر پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس میں بے ضابطگیوں کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔ خواجہ برادران کی درخواست پر عدالت نے 13 ستمبر کیلئے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور جواب مانگ لیا۔ درخواست میں احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا اور اعتراض اٹھایا کہ احتساب عدالت کو خواجہ برادران کیخلاف ریفرنس پر سماعت اختیار نہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیا وزیراعظم کی مشاورت کے بغیر صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیر پر ابھی تک حکومت نے او آئی سی کا اجلاس بلانا کیوں گوارا نہیں کیا اور حکمران ٹیلی فون ڈپلومیسی کے ذریعے کشمیر پر حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن دوست ملکوں کے دورے نہیں کیے جا رہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا 4 ہزار ارب قرضے بڑھے ہیں، کمپنیوں کو سوا 2 سو ارب چھوڑ دیا، کیا یہ انکا ذاتی پیسہ ہے، ہم نے آئین اور جمہوریت کی جنگ لڑی ہے، اسی بات پر ہمارے اوپر فرد جرم عائد کی گئی، حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے، محکمہ ریلوے کو دن رات لگا کر مستحکم کیا، موجودہ حکومت نے محکمہ ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا، آئے روز ریلوے حادثات ہو رہے ہیں، کشمیر پر اے پی سی کیوں نہیں بلائی۔