اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں شدید نعرہ بازی، ایوان مچھلی بازار بن گیا، سپیکر ارکان کو ویڈیو بنانے سے روکتے رہے، کارروائی چلانا مشکل ہوا تو اجلاس ملتوی کر دیا.
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ پی پی پی ارکان نے پہلے سپیکر چیمبر اور پھر ایوان میں آ کر احتجاج کیا اور آصف علی زرداری کو رہا کرو کے نعرے لگائے۔
سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو انہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ تقریر آگے بڑھانے کا کہا تو پی پی پی ارکان کھڑے ہو گئے اور آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈرز کا مطالبہ کیا۔
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ پہلے آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق اور دیگر گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڑر جاری کریں۔ شہباز شریف کے کھڑے ہوتے ہی حکومتی ارکان نے شور شروع کر دیا۔
اسی دوران شہباز شریف کے کہنے پر سپیکر اسد قیصر نے راجا پرویز اشرف کو مائیک دیا تو حکومتی ارکان نے چور چور کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کر کے سپیکر جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سپیکر نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے وزارت قانون سے رائے مانگی ہے، جواب آنے کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔
شہباز شریف نے دوبارہ تقریر شروع کی تو حکومتی ارکان نے پھر سیٹیاں بجانا شروع کر دیں۔ اس دوران خواجہ آصف کو ویڈیو بنانے پر سپیکر نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سارجنٹ سے کہہ کر موبائل لے لیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان جھوٹا اور دروغ گو وزیراعظم ہے، روز اپوزیشن کو دھمکیاں دیتا ہے لیکن باتیں ریاست مدینہ کی کرتا ہے، اسے پتا ہونا چاہیے کہ ریاست مدینہ میں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا۔
وزیراعظم کو جھوٹا کہنے پر حکومتی ارکان نے شہباز شریف کے خلاف جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ سپیکر کے منع کرنے کے باوجود ڈائس کے سامنے آ گئے تو سپیکر نے اجلاس کل ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی کافی دیر تک جاری رہی۔